ماما قدیر کی قیادت میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھوک ہڑتالی کیمپ آج بھی جاری رہا اظہار یکجھتی کرنے والوں میں تربت سے محمد اعظم دشتی مرکزی کونسلر عوامی پارٹی عبد الرحمن سوشل ورکر بی ایس او پجار کے چیرمین زبیر بلوچ شامل تھے-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جب ہم یہ سوچتے ہیں اس پر امن جدوجہد کے لیے دوسرے قربانیاں دیں اس ہچکچانے کی سب سے بڑی وجہ موت ہے جب بات موت کی آتی ہے لوگ اس طرح سے محدود ہو جاتے ہیں جیسے کہ ان کو زندگی میں کبھی بھی موت نہ آئیگی-
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر چیز چائے انسان ہو یا حیوان جو بھی پیدا ہوا ہے وہ ایک نہ ایک دن فناء ہوگا لوگ یہ نہیں سوچتے کہ وہ اس طرح فنا ہو جائیں کہ اس کی فنا کے بعد وہ زندا رہیں لاکھوں کی تعداد میں لوگ مر رہے ہیں کوئی حادثے کی وجہ سے تو کوئی اندھے گولی لگنے کی وجہ سے تو کوئی لڑائی سے تو کوئی کسی بیماری سے تاریخ گواہ ہے کہ آج دنیا میں انہی لوگوں کے نام زندہ ہے جنہوں نے اپنے مقصد کو پہچان کر اس کے لیے پر امن جدوجہد کی ہو اور کوئی مقام حاصل کیا چائے کامیاب ہو یا اسکے بدلے شہادت ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج جو بلوچ فرزند پر امن جدوجہد میں اپنا حصہ لیتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ پورے بلوچ کا بیٹا یا بیٹی ہے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا فکری نظریاتی لوگ اپنے ذات کے بارے میں کبھی نہیں سوچتے بلکہ وہ ہر وقت اپنے قوم کے بارے میں سوچتے ہیں ان کو اپنی ذات کے بارے میں سوچنے کا وقت ہی نہیں ملتا-