ریکوڈک معاہدے پر بلوچستان میں ریکوڈک ڈیفنس کمپئین کا آغاز کردیا گیا۔ کمپئین کی رہنمائی مختلف سیاسی و سماجی رہنماء و کارکنان کررہے ہیں۔
آج جامعہ بلوچستان سے کمپئین کا آغاز کرتے ہوئے پمفلٹس تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی اور نیشنل ڈیموکریٹ پارٹی کے کارکنان نے پمفلٹس تقسیم کیے اور لوگوں کو آگاہی فراہم کی۔
کمپئین چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ کمپئین ریکوڈک کے حوالے سے کیے گئے خفیہ معاہدے کیخلاف ہیں۔ اس سلسلے میں کوئٹہ میں سیمینار کا بھی انعقاد کیا جائے گا جبکہ دیگر ذرائع سے بھی کمپئین جاری رہیگی۔
ریکوڈک ڈیفینس کمپئین کی جانب سے “ریکوڈک خفیہ معاہدہ” کے نام نے سے پمفلٹ تقسیم کی گئی جس میں لکھا گیا ہے کہ سر زمین بلوچستان جو 75 سالوں بعد آج بھی غربت، بیروزگاری اور محکومی کی منظر پیش کررہی ہے جہاں معدنیات سے مالا مال خطہ ہونے کے باوجود اس کے عوام اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم کردیئے گئے ہیں۔ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894ء جیسے متنازعہ قانون کو آلہ ہتھیار بناتے ہوئے سرکار نے ترقی کے آڑ میں بلوچستان کے عوام کو صرف لوٹا ہے- خفیہ معاہدات کے ذریعے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ بلوچستان کی سر زمین کا سودا لگایا جاتا ہے تاکہ سامراجی عزائم و نوآبادیاتی پالیسیوں کے استعماری پنجے مضبوطی سے گھاڑے جاسکیں۔
مزید لکھا گیا کہ حالیہ ریکوڈ ک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ کا خفیہ معاہدہ بلوچستان میں جاری زیادتیوں کی ایک کڑی ہے جس کو بیچ کر بلوچستان کے عوام کو مزید غربت کیجانب دھکیل کر ان کے زمینوں سے بیدخل کرنے کی مذموم سازش ہے۔
پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے عوام سے اپیل ہے کہ ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ معاہدے کو مسترد کرے کیونکہ خفیہ ہونے کے باعث یہ کسی بھی طرح سے بلوچستان کے مفاد میں نہیں ہے اور ضروری ہے کہ پہلے اس معاہدے کو منظر عام میں مکمل طور پر لایا جائے اس کے بعد ہی بلوچستان کے عوام کی اکثریت نے متفقہ طور پر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایسے منصوبوں کا مقصد خوشحالی ہے یا پھر بلوچ کو دھوکہ دے کر بلوچ کو اسکے سر زمین سے بیدخل کرکے نو آباد کاری کو ممکن بنانا ہے۔