سعودی عرب نے یمن کے حوثیوں باغیوں کی جانب سے جدہ میں تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد جوابی حملہ کرتے ہوئے صنعا پر فضائی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے شہروں صنعا اور حدیدہ پر رات گئے فضائی کارروائی کی گئی۔
سرکاری خبرایجنسی سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق اتحادی فورسز کے ترجمان برگیڈیئر جنرل ترکی المالکی نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے خطرہ قرار دیے گئے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے ہفتے کی صبح بارودی مواد سے لدے ہوئے دو ڈرونز کا پیچھا کرکے تباہ کردیا تھا، مذکورہ ڈرونز حوثی باغیوں کے زیرتسلط حدیدہ میں قائم تیل کی تنصیات سے بھیجے گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر زیرگردش فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صنعا اور حدیدہ میں آگ کے شعلے اور دھواں اٹھ رہا ہے۔
اے پی کے رپورٹر نے بتایا کہ یمنی دارالحکومت میں دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی، جس سے رہائشی عمارتیں لرز اٹھیں۔
دوسری جانب حوثی باغیوں کا کہنا تھا کہ اتحادیوں فورسز نے فضائی کارروائی میں پاور پلانٹ، ایندھ فراہمی کا اسٹیشن اور دارالحکومت میں سرکاری سطح پر چلنے والے انشورنش کے دفتر کو نشانہ بنایا۔
حوثی میڈیا آفس نے دعویٰ کیا کہ فضائی کارروائی میں سوشل انشورنس کے گارڈز کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے 8 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حوثیوں باغیوں کی جانب سے جدہ میں سعودی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ سعودی عرب میں فارمولا ریس کے مقابلے شیڈول تھے۔
ان حملوں میں حوثیوں نے حالیہ دنوں میں نشانہ بنائی گئی تیل کی تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔
سعودی فوجی اتحاد نے کہا تھا کہ حملوں میں جانی نقصان نہیں ہوا لیکن علاقے میں شہریوں کی گاڑیوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔
حوثی باغیوں کے حملوں پر امریکی مشیر برائے سیکیورٹی جیک سلیوان نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب کے تیل کی تنصیب سمیت شہری علاقوں پر حوثیوں کے حملے دہشت گردی کا عمل ہے جس کا مقصد یمنی شہریوں کی مشکلات بڑھانا ہے‘۔
انہوں نے ایران پر الزام لگایا تھا کہ وہ ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے گروپ کی کارروائیوں میں سہولت کاری کر رہا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’آج کے حملے 19 اور 20 مارچ کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور توانائی کے انفرااسٹرکچر پر کیے گئے حملوں کی طرح ہیں، ایران نے واضح طور پر یمن میں ہتھیاروں کی درآمد پر پابندی کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے‘۔