روس، یوکرین مذاکرات کا ایک اور دور ناکام

491

یوکرین کی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ روس شہری آبادیوں پر بمباری اور خواتین و بچوں کو یرغمال بنا کر اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں شہری آبادی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کر دے۔

پیر کو یورپی ملک لٹویا کے وزیرِ خارجہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلنکن کا کہنا تھا کہ “لوگوں کو پرامن طور پر نکلنے دیں، ان تک دوائیں اور خوراک پہنچنے دیں اور یوکرین پر اپنی مرضی سے مسلط کی گئی اس جنگ کو ختم کر دیں۔”

امریکی وزیرِ خارجہ نے لٹویا میں اسرائیلی ہم منصب یائر لیپڈ سے ملاقات کی اور روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے یوکرین بحران کے خاتمے کے لیے اسرائیلی کاوشوں کی تعریف کی۔

امریکی اور اسرائیلی وزرائے خارجہ کی ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب اتوار کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ نے روسی اور یوکرینی صدور سے رابطوں میں جنگ بندی پر زور دیا تھا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے قریبی مشیر نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔

روس اور یوکرین کے درمیان پیر کو مذاکرات کا تیسرا دور بیلاروس میں ہوا تھا جس کا ایجنڈا جنگ کے دوران لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی اور جنگ بندی کے امکانات پر غور کرنا تھا۔

البتہ یوکرینی صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔

روس نے پیر کو بعض یوکرینی علاقوں میں سیز فائر کا اعلان کیا تھا تاکہ شہری آبادی ان علاقوں سے نکل سکے۔ البتہ پیر کی شب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تھے کہ روس نے یوکرینی شہروں پر بمباری روکی ہو۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کا چوتھا دور جلد شروع ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ روسی اور یوکرینی حکام 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے لے کر اب تک تین مرتبہ مل چکے ہیں۔