سیو اسٹوڈنٹس فیوچر کے مرکزی ترجمان شفیع بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے طلبہ مختلف رکاوٹوں و وسائل کی کمی کے باوجو تعلیمی میدان میں اپنی مدد آپ کے تحت علمی و شعوری اقدامات سرانجام دیتے آرہے ہیں بجائے انکو پروموٹ کرنے و سہولیات فراہم کرنے کےبلوچ طلباء و طالبات کو مختلف طبقات بشمول انتظامیہ کی جانب سے مشکلات کا سامنا ہوتا رہا ہے جسکی حالیہ مثال سوراب پبلک لائبریری کی انتظامیہ کی جانب سے بندش ہے-
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کا یہ اقدام سوراب کے طلبہ پہ تعلیمی دروازے بند کرنے کے مترادف ہے-
ترجمان نے کہا کہ بلوچ نوجوان و خصوصاً بلوچ طلبہ نئی نسل کو علم کے عظیم زیور سے آراستہ کرنے کیلئے بلوچستان کے مختلف شہروں و دیہاتوں میں اپنی مدد آپ لائبریریوں کا انعقاد کر رہے ہیں، بلوچستان کے طلبہ کی اکثریت لائبریریوں اور تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی یا پھر غیر فعالی کی وجہ سے دیگر صوبوں کی جامعات کا رخ کرنے پہ مجبور ہیں ،صوبائی حکومت اور انتظامیہ کو چاہیے کہ ہر شہر و گاؤں میں تعلیمی مراکز و لائبریریوں کا انعقاد کروانے پہ توجہ دے نہ کہ مختلف تعلیم دشمن ہتھکنڈے اپنا کر اور لائبریریاں بند کرکے طلبہ پہ علم کے دروازے بند کرے-
ترجمان نے مزید کہا کہ سردار بہادر خان وومین یونیورسٹی ( SBKU ) خضدار کیمپس کے بس ٹرانسپورٹ سروس کو بھی کافی عرصہ سے طالبات کے لئےبند کیا گیا ہے، خضدار شہر کے مختلف جگہوں سے طالبات متعلقہ ادارے کی ٹرانسپورٹ کا سہارا لیکر جامعہ پہنچ پاتے تھے مگر یہ سروس بند ہونے کی وجہ سے طالبات کو اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،اکثر طالبات کا تعلق پسماندہ گھرانوں سے ہےجس کی بناء پہ وہ ٹرانسپورٹ کے لئے متبادل زرائع پہ بھی انحصار کرنے سے قاصر ہیں-
انکا کہنا تھا کہ ایس بی کے کی طالبات کا کہنا ہے کہ ادارے کی پرنسپل کی جانب سے طلبہ سے ٹرانسپورٹ کی مد میں پانچ سو روپے فیس بھی وصول کی جاتی ہےاس کے باوجود انھیں کئی عرصہ سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی جارہی کہ ٹرانسپورٹ بندش کے پیچھے کیاوجوہات ہیں، طالبات کا مزید کہنا تھا کہ انکو اس معاملے پہ لب کشائی کی صورت میں ادارے سے خارج اور فیل کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں-
انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایجوکیشنل آرگنائزیشن ایس ایس ایف ایسے اقدامات کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور خضدار انتظامیہ، ایس بی کے مین کیمپس اور صوبائی حکومت کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں خوف پھیلانے و حراساں کرنے والوں کے خلاف نوٹس لیا جائے اور اداروں میں پر امن تعلیمی ماحول کو فروغ دیا جائے-
ترجمان نے کہا کہ متعلقہ ادارے کی سربراہ پچھلے سال فیول نہ ہونے کا بہانہ بنا کر اور رواں سال ڈرائیور نہ ہونے کا بہانہ بنا کر کیمپس بس کو روک دیا ہے. ایک سال سے زائد عرصے تک یہ معاملہ آخر کیوں ابھی تک کسی کے نوٹس میں نہیں آیا یا پھر حل نہیں ہوا؟
ترجمان نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان معاملات کی جانچ پڑتال کرکے جلد سے جلد ان مسائل کو حل کرے، ٹرانسپورٹ کی بندش، تعلیمی اداروں میں کرپشن اور طالبات کو خوف و حراس میں مبتلا کرنے والوں کے خلاف فوری طور پہ نوٹس لے کر کاروائی کی جائے اور طالبات کی تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے. اگر متعلقہ اداروں اور زمہ داران نے ان سنگین مسائل کا جلد نوٹس لے کر حل نہیں کیا تو ہم قانونی و آئینی طریقہ کار کو بروئے کار لاکر سخت اقدامات اٹھانے پہ مجبور ہونگے-