تحریک آزادی کو فیصلہ کن مرحلے میں داخل کرنے کی ضرورت ہے – ایس آر اے کمانڈر

921

سندھودیش روولیوشنری آرمی کے کمانڈر صوفی شاہ عنایت نے آج یومِ سندھودیش کے موقع پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ وطن اپنی ہزارہا سالہ جداگانہ تاریخ، تہذیب اور قومی شناخت رکھنے کے باوجود آج تاریخ کے بہت مشکل ترین دور سے گذر رہا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد پنجابی فوج اور اسٹیبلشمینٹ نے اس کی تاریخی حیثیت ختم کرکے سندھ وطن کی زمین، دریا، ساحل اور سمندر سمیت تمام معاشی وسائل پر اپنی بندوق کے زور پر قبضہ کرلیا ہے۔ بنگلادیش بننے کے بعد پاکستان کی 1940ء والی قرار داد خود بخود ختم ہوچکی ہے۔ اس کے باوجود پنجابی فوج سندھ اور بلوچستان سمیت تمام اقوام اور ان کی سر زمینوں پر سیاسی، معاشی اور فوجی قبضہ کر کے بیٹھی ہے۔

ایس آر اے کمانڈر نے مزید کہا ہے کہ ان تمام تاریخی حقائق اور سیاسی حالات کے دیرینہ تجربات و مشاہدات کرکے رہبرِ سندھ سائیں جی ایم سید نے آج سے 50 سال قبل31 مارچ 1972ء کے دن سندھودیش کی آزادی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کی قومی تحریک تاریخ کے مختلف ادوار سے گذرتے ہوئے تمام تر پاکستانی فوجی آپریشنوں، جبری گمشدگیوں اور سیکڑوں سندھی قومپرست نوجوانوں کی شہادتوں و گرفتاریوں سمیت پاکستان کے تمام تر ریاستی اداروں کے جبر و تشدد سے مقابلہ کرتی آئی ہے اور آج بھی اپنے اسی نظریے اور جدوجہد کے عزم سے زندہ ہے اور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔

صوفی شاہ عنایت نے مزید کہا کہ آج ایک طرف حیدرآباد سے کراچی اور ٹھٹہ سے ملیر تک سندھ کی ساری ساحلی پٹی پر بحریہ ٹاوں، نیو ڈی ایچ اے، کمانڈر سٹی، فضائیہ ٹاون اور چائنا سٹی سمیت سیکڑوں کی تعداد میں میگا پراجیکٹس بن رہی ہیں جو بہت ہی جلد سندھیوں کو اپنی ہی زمین پر اقلیت میں تبدیل کردیں گے اور سندھی قوم اپنے سارے ساحل و سمندر سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔

دوسری طرف چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) منصوبے کے نام پر اب چین سندھ کے تمام سمندری بندرگاہوں، شاہراہوں اور جزیروں سمیت سندھ کی اسٹریٹجک پوائنٹس پر حملہ و قبضہ آور ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں سندھی قوم کا اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ سندھ کو اس وقت اور آنے والے دنوں میں اندرونی اور بیرونی طور پر بہت جغرافیائی اور ڈیموگرافک خطرات و چیلینجز لاحق ہیں، جن سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ایک قوم بن کر سنجیدگی سے سوچنا اور لڑنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 50 سال یعنی نصف صدی کسی بھی قوم اور قومی آزادی کی تحریک کے لیے ایک بہت بڑا عرصہ ہوتا ہے، جس میں اس تحریک نے تاریخ کے بہت بڑے اتار چڑھاو دیکھے ہیں اور سندھ پر تمام حملہ اور قبضہ آور قوتوں سے لڑتی آئی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس نصف صدی کی آزادی کی تحریک کو ہم سب مل کر تاریخ کے ایک نئے فیصلہ کن جدوجہد کے مرحلے میں داخل کریں اور پوری فکری، سیاسی، مزاحمتی اور سفارتی قوت، طاقت اور مشترکہ قومی جدوجہد کے ساتھ ہم اپنی قومی آزادی کی طرف بڑھیں۔

ایس آر اے رہنماء نے کہا کہ اس تاریخی دن کے موقع پر میں سندھی قوم، باالخصوص سندھ کے نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ہاتھ مضبوط کریں اور ہماری صفوں میں شامل ہوجائیں تاکہ ہم سب مل کر سندھ پر حملہ آور پنجاب سامراج کو شکست دیکر اپنے تاریخی وطن سندھ کو آزاد کرائیں۔