بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ کے علاقے الندور میں دو روزہ کتب میلہ پیر کے روز اختتام پزیر ہوا –
کلکشان اسکول کے زیر انتظام دو روزہ کتب میلہ میں ہزاروں کی تعداد میں سیاسی، ادبی، سائنسی اور دیگر موضوعات پر کتابیں فروخت ہوئے-
کتب میلہ کے پہلے سیشن میں کتب بینی کی اہمیت اور تعلیم وعصر حاضر کے تقاضے و مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے زاہد حسین، اے سی بلیدہ طارق، اسلم تگرانی، مولانا صلاح الدین بلوچ، حاجی برکت بلیدی، شگراللہ یوسف، پرنسپل ڈگری کالج بلیدہ ظہیر احمد، بی ایس او کے سابق چیئرمین ظریف رند اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کتب بینی کی فروغ کیلئے بلیدہ زامران جیسے پسماندہ علاقے میں کتب میلے کا انعقاد اہم ترین سنگ میل ہے، کتابوں سے لگاؤ رکھنے سے معاشرے میں انسانی فکر کی نشو ونما ہوتی ہے، عصر حاضر میں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی استعمال کے زمانے میں کتب بینی کو رواج دینا ایک بہترین اقدام ہے، ترقی یافتہ ممالک نے انٹرنیٹ کے زمانے میں بھی کتابوں سے تعلقات نہیں توڑے ہیں، بلکہ وہاں کتب بینی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے-
مقررین نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے علم اور لٹریسی سے تعلقات مضبوط کرنا اہم ضرورت ہے اور ہماری قومی ترقی کا راز اسی میں پنہاں ہے کہ ہم تعلیم اور کتاب سے تعلقات استوار کریں، انسانی نشو ونماء میں کتابوں کا بڑا کردار ہے، کتب بینی کو مزید اجاگر کرنے کیلئے ہمیں لائبریریوں کے بند تالے توڑنے ہونگے اور علمی وادبی ماحول کو فروغ دینا ہوگا۔
جبکہ دوسرے حصے میں کلکشان اسکول کے طلباء نے بلوچی عہدی کسہ پیش کیے جسے شرکاء نے خوب سراہتے ہوئے بچوں کی حوصلہ افزائی کی جبکہ بچوں نے بلوچی ڈرامہ بھی پیش کیا۔
پروگرام میں افسانہ نگار الطاف بلوچ کے افسانوں کا مجموعہ “کونجاں سستگیں ھمراھے” کی تقریب رونمائی کی گئی، افسانہ نگار وادیب اسلم تگرانی نے الطاف بلوچ کے افسانوں پر مشتمل کتاب پر اظہار خیال کیا جبکہ اس موقع پر مہمانوں کو کتاب تحفے میں دی گئی۔
پروگرام کا آخری حصہ بلوچی مشاعرے پر مشتمل تھا جسمیں مبارک قاضی، میرعمر میر، ندیم اکرم، عباس حسن، پزیر جی ایم، سلام کریاب، مولابخش خاموش، طاھر سبز، عبدالمنعم بلوچ، شھاب بلوچ، قاسم ارمان، ودیگر شعراء نے اپنے کلام پیش کیے-
خیال رہے کہ کلکشاں اسکول کے زیر اہتمام یہ تیسرا کتب میلہ ہے – جس میں دو لاکھ کے کتاب فروخت ہوئے ہیں –
کتب میلہ میں شریک مکران کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے مہمانوں نے طلباء کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلیدہ زامران جیسے پسماندہ علاقے میں کتب دوستی نوجوانوں کی مستقبل کے لئے مفید ہے-