بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4609 دن مکمل ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکن فیض امیر بلوچ، نوربخش بلوچ اور دیگر نے کیمپ آ کر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آ ج ہر بلوچ بچہ ان بہادروں کے نقش قدم پر چلنے کا خواہشمند ہے گوکہ بلوچ پر امن جدوجہد کی تاریخ فرزندوں کی لہو سے رنگی ہے جو بلوچ قوم کے آنے والے نسلوں کی مستقبل کا تعین کرچکی ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ سول آبادیوں پر آپریشن، فرزندوں کو جبری طور پر اغواء، لاشیں پھینکنے کا سلسلہ برقرار ہے اور فورسز کی کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور بولان سے لیکر مکران کے آخری علاقہ مند شیراز پر جارحیت کو جاری رکھا ہوا ہے، فورسز نے یکے بعد دیگرے کئی حملے کر کے درجنوں فرزندوں کو جبری اغوا کر نے کے ساتھ لوٹ مار ارو خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچ نسل قومی یکجہتی اور بحیثیت ایک قوم ایک لڑی میں ضرور آئے گی، آج ریاستی فورسز کی بلوچ فرزندوں پر یلغار خواتین و بچوں کو حراساں کرنا ہی کل کے کامیاب جدوجہد کی ضامن ہے۔