بلوچ سی ٹی ڈی بھرتی میں شمولیت سے گریز کریں۔ بی ایل ایف

1053

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ سرمچاروں سے شکست اور حواس باختگی کے عالم میں قابض ریاست پاکستان مختلف حربے اور سازشیں آزما رہی ہے۔ کچھ مہینوں سے نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جبری لاپتہ بلوچ اسیران کا جعلی انکاؤنٹرز میں مارے جانے میں تیزی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کچھ عرصے سے پولیس سے کئی افراد کو تنخواہوں میں اضافہ کا لالچ دیکر انہیں سی ٹی ڈی میں بھرتی کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس میں  کئی بلوچوں نے سی ٹی ڈی کے سیاہ کارناموں کو دیکھ کر اس پیشکش کو مسترد کیا ہے۔ کئی لوگ بیروزگاری، مہنگائی اور لالچ و دھوکے کے نتیجے میں اس میں شامل ہوگئے ہیں۔ بلوچستان میں غربت اور بنیادی سہولیات کی نہ ہونے کی وجہ ہماری غلامی اور ایک مقبوضہ علاقہ ہونا ہے۔ اسی کو ڈھال بنا کر پاکستان بلوچوں کو اپنی فورسز میں بھرتی ہونے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ ایک مجبوری نہیں ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان سے نجات کے بعد بلوچستان کے باسیوں کو ریاستی سرپرستی میں صحت، روزگار اور جان و مال کی تحفظ اور ضمانت حاصل ہوگی۔

ترجمان نے کہا کہ اب بلوچستان  کی کٹھ پتلی حکومت نے فوج اور اس کے پیراملٹری اداروں کو تحفظ دینے اور ان کی شکست کو چھپانے کیلئے سی ٹی ڈی کو مزید سہولیات دے رہی ہے۔ اس کیلئے کئی پوسٹوں اور پرکشش مراعات کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ بلوچستان میں جاری ریاستی دہشت گردی کو ایک اور رنگ دی جائے اور اسے مقامی پولیس یعنی سی ٹی ڈی کا لیبل لگا کر جاری رکھا جائے اور فوج کو محترم قرار دلایا جائے۔ لہٰذا بلوچ قوم اس سازش کو جان لے اور اس کا حصہ نہ بنے۔ اس سازش کے تحت بلوچوں کو بلوچوں کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے تاکہ دنیا کو دکھایا جا سکے کہ بلوچ قوم پاکستان کی اس فورس میں شامل ہے جو آزادی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ اس طرح قابض ریاست ایک تیر دو شکار کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے کیونکہ پھر اس  مزاحمت میں دونوں اطراف سے بلوچ فرزند ہی مریں گے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ سی ٹی ڈی کیلئے دو ہزار کے قریب مختلف پوسٹوں کا اعلان کیا گیا ہے  جو فوج اور پیراملٹری کی جگہ لینے کی کوشش کریں گے اور اسے ایک سول فورسز کی کھال میں فوج کی ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ گوکہ سول فورسز کی کارکردگی اور رویہ بھی مختلف نہیں ہے۔ اب چھاپہ اور جعلی انکاؤنٹرز کو باقاعدہ سی ٹی ڈی کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔ اس فورس میں بلوچ نوجوانوں کو بھرتی میں راغب ہونے کیلئے راہیں کھولنے کی کوششیں کی جارہی ہے کیونکہ بلوچ قوم نے قابض فوج اور اس کے متوازی اداروں میں شمولیت سے انکار کیا ہے۔ اسی وجہ سے فوج اور پیراملٹری اداروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہی ہے۔ اس ناکامی کو چھپانے اور بلوچ نسل کشی کو تیز کرنے کیلئے سی ٹی ڈی کو ذمہ داریاں اور سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

بی ایل ایف ترجمان نے کہا کہ ریاست کی جانب سے پیدا کردہ بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوان مجبور ہوجاتے ہیں کہ وہ کسی طریقے سے اپنا پیشہ ورانہ کیریئر بنا سکیں جس کیلئے انہوں نے کئی سال تعلیم حاصل کی ہے۔ اس کیلئے سی ٹی ڈی کو ایک پردہ اور کور کے طور پر پیش کی جارہی ہے۔ اس میں شمولیت سے وہ اپنی تعلیم اور  پیشہ ورانہ کیرئیر کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ اس عمل میں حصہ لینے سے گریز کریں۔