بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ ریکوڈک کے معدنی ذخائر بلوچ قومی ملکیت ہیں۔ بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر کسی بھی ملک یا کمپنی کا سودا غیرقانونی اور غیراخلاقی ہوگا۔ کینیڈین کمپنی بیرک Barrick کو قابض پاکستان کے توسط سے ریکوڈک پر اپنے معاہدے پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ہم حالت جنگ سے گزر رہے ہیں۔ ہماری جنگ اپنی قومی آزادی، قومی بقا، قومی تشخص اور قومی وسائل کے لئے ہے۔ پاکستان ایک قابض ریاست ہے۔ اس نے ہماری سرزمین پر قبضہ ضرور کیا ہے لیکن ہم بحیثیت قوم ایک قبضہ گیر ریاست کو قطعی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہماری وسائل کا سودا کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قبضے کے خلاف بلوچ قومی جدوجہد کے دورانیہ ایک عارضی مدت ہے۔ اس دوران بیرونی سرمایہ کاری وقت اور سرمایہ کا ضیاع ہے۔ بیرک گولڈ کمپنی سے عدالتی جنگ ہارنے اور جرمانے کی رقم کی ادائیگی کیلئے ایک دفعہ پھر بلوچستان کے وسائل کو کوڑیوں کے دام بیچا جا رہا ہے۔ بلوچ قوم نے ہر غاصب، قابض اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف کی ہے۔ کینیڈا اور اس کی بیرک گولڈ کمپنی کا تاریخ اور حقائق کا ادراک کرکے ایسے منصوبوں اور معاہدوں سے دور رہنا چاہیئے۔
مہذب کہلائے جانے والے ممالک کے کمپنیوں کو ایک مقبوضہ خطے میں سرمایہ کاری سے گریز کرنا چاہیئے۔ بلوچ قومی انتباہ کے باوجود اگر کوئی کمپنی یا ملک پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچ وسائل کا استحصال کرنے کے لیے معاہدے کرتا ہے تو بلوچ قوم اپنے وسائل کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا بیرونی ممالک اور بین الاقوامی کمپنیاں یہ جان لیں کہ بلوچ قوم نے ساٹھ بلین ڈالر کے سی پیک منصوبے کو ناکام بنادیا ہے۔ سی پیک منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے پاکستان نے چین کے عسکری تعاون سے بلوچ قوم کی نسل کشی میں شدت پیدا کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا لیکن اس کے باوجود بلوچ عوام کے دلوں کو مسخر کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ بلوچستان میں ناکامی پاکستان کا مقدر ہے۔ اس کے تمام منصوبے ہوا میں معلق ہوچکے ہیں اور آئندہ بھی سرزمین بلوچستان میں جو بھی منصوبے بلوچ قوم کی مرضی کے بغیر ہوں گے، ناکامی ان کا مقدر ہوگی۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم کینیڈین حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی کمپنی کو پابند کرے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں سرمایہ کاری سے باز رہے۔