بلوچستان میں لسشمینا کی بیماری ناگزیر حد تک بڑھنے لگی جبکہ متعلقہ اداروں نے مدد کے لئے ڈبلیو ایچ او سے مدد طلب کرلی۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر نور محمد قاضی نے بتایا کہ لشمینا صوبے میں پھیل رہی ہے صوبے کے سولہ اضلاع میں لشمینا کے ساڑے سولہ ہزار مریض رجسٹرڈ ہوچکے ہیں
ڈی جی ہیلتھ کا کہنا تھا کہ لشمینا کے علاج کیلئے انجکشن کی ضرورت ہے جو بلوچستان سمیت ملک بھر میں دستیاب نہیں ہیں ایک مریض کے مکمل علاج کیلئے بیس انجکشن کی ضرورت ہے محکمہ صحت نے ڈبلیو ایچ او سے انجکشن کی فراہمی کیلئے مدد طلب کی،اس کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت نے انجکشن کی خریداری کیلئے صوبائی حکومت سے فنڈز کی فراہمی کیلئے سمری بھجوا دی ہے۔
یہ بیماری ایک مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور اس میں متاثرہ جگہ پر زخم ہوجاتے ہیں، ماہرین کے مطابق علاج مہنگا ہے اور ویکسین تاحال دریافت نہیں ہوسکی ہے۔یہ بیماری چھوٹےبھورے رنگ کے مچھرڈنک مار نے پھیلتی ہے۔ یہ بھورا مچھر دیکھنے میں تو عام مچھروں کی طرح ہی لگتا ہےلیکن انسانی جلد میں اسکا زہر پھیلنے لگتا ہے۔ مچھر کا شکار بننے کے فوری بعد اسکے اثرات سامنے نہیں آتے بلکہ مچھر کے ڈنک مارنے اور دانہ نکلنے کے درمیان دو سے چار مہینے لگتے ہیں۔
ایک بار جب دانہ نمودار ہوجاتا ہے تواس کا حجم بڑھنا شروع ہوجاتا ہے جس کے سبب جلد مسلسل خشک ہوتی رہتی ہے اور اس پر کسی قسم کے مرہم ، لوشن یا کریم کارگر ثابت نہیں ہوتے۔