بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اتوار کے روز فش ہاربر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ گوادر کو حساس علاقہ قرار دینے والے اور اس بنیاد پر سیکیورٹی کے نام پر ماہیگیروں اور لوگوں کو تنگ کرنے والے جواب دیں کہ اگر ایک زیر حراست ٹرالر فرار ہوتے ہوئے نظر نہیں آیا اور لاعلم رہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ ادارے گوادر پورٹ اور ہماری حفاظت بھی نہیں کرسکتے کیونکہ اگر ایک ڈاکو رات کے اندھیرے میں فرار ہوسکتا ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ رات کے اندھیرے میں دہشت گرد داخل نہیں ہوسکتے-
ہدایت الرحمان بلوچ نے زیر تحویل ٹرالر کی فرار ہونے پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس طرح کے عمل سے لوگ ایک بار پھر سڑکوں پر ہونگے –
ذرائع کے مطابق گذشتہ شب گوادر فش ہاربر کے جیٹی سے ل تحویل میں لیا گیا ٹرالر مسلم فرار ہونے میں کامیاب ہوا ہے –
مقامی ماہیگیروں نے اس واقع پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فشریز اور دیگر سیکورٹی کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود رات کوکیسے بھاگنے میں کامیاب ہوا؟
دوسری جانب گوادرماہیگیر اتحاد کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کی سمندری حدود میں غیرقانونی فشنگ میں ملوث چار ٹرالرز کو فورسز کے مشترکہ ٹیم نے پکڑے تھے اور گوادر ہاربر محکمہ فشریز کے حوالے کردیئے تھے، لیکن فشریز کی غیر زمہدار اہلکاروں کی غفلت سے ایک ٹرالرز شان مسلم رات کو گوادر ہاربر سے فرار ہوگیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ان ٹرالروں کے عملے بھی فرار ہو گئے تھے جبکہ مختلف ذرائع کہتے ہیں کہ ان گرفتار ٹرالرز عملہ کی تعداد مشکوک ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ فشریز مکمل ٹرالرز مافیا کے سامنے بے بس ہو کر صرف سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے لیکن ھاربر پر موجود پی ایم ایس اے، پاکستان کوسٹ گارڈ، پاکستان کسٹم اور میرین فورسز نے رات کو بھاگنے والے ٹرالرز کی کسی قسم کی چیکنگ نہ ہونے پر ان اداروں کی ساکت پر بھی سوالیہ نشان لگایا ہے، جبکہ مقامی ماہیگیر کشتی و لانچ کو ھاربر سے نکلنے کے لئے تمام کاغذات کی کئی جگہوں پر کئی مرتبہ چیکنگ کی جاتی ہے-
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فورسز کےنااہل ہلکاروں کے خلاف سخت کاروائ کی جائے۔
یہ سیکورٹی اداروں کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان ہے،
گوادر کے مختلف ماہی گیر تنظیموں نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا اس کو محکمہ فشریز اور دیگر اداروں کی کمزوری بتایا جا رہا ہے۔ اور جو افراد اس کو بھگانے میں ملوث پائے گئے ہیں ان کو محکمہ فشریز ایم ایس نیوی اور پولیس کے خفیہ ادارے تلاش کرکے مکمل صاف شفاف تحقیقات کی جائے ۔
اور ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ ظہور پزیر نہ ہو جائے۔ اور اداروں پر کوئی انگلی نہ اٹھائے۔