یونیورسٹی آف گجرات، پنجاب میں زیر تعلیم بلوچستان کے طلباء کے مطابق پچھلے چار دنوں سے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے –
انکے مطابق سول کپڑوں میں لوگ آتے ہیں اور پشتون، بلوچ طلباء کو بلا کر کے ان کے موبائل ، فیسبوک ، واٹسیپ چیک کرتے ہیں اور فیملی کے بارے میں پوچھتے ہیں۔
طلباء کے مطابق انہوں نے وائس چانسلر کو اس مسئلے پر آگاہ کرتے ہوئے ان سے بات کی ہے مگر وائس چانسلر کہہ رہے ہیں کہ یہ اوپر سے آرڈر ہیں –
طلباء کے مطابق یونیورسٹی کے پاس طلباء کا تفصیلی ڈیٹا موجود ہے مگر اس کے باوجود طلباء کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے ۔
طلباء نے کہا کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلباء کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور انہیں پڑھنے کا حق دیا جائے –
طلباء کے مطابق یونیورسٹی کے تمام صوبوں کے طلباء کو انٹرویو کے بہانے بلایا گیا تھا لیکن بلوچ اور پشتون طلباء کو وہاں روک کر مختلف غیر تدریسی سوالات پوچھے گئے –
انکے مطابق پشتون طلباء سے پی ٹی ایم اور بلوچ طلباء سے بی ایل اے کے متعلق سوالات کیے گئے –
ایک طالب علم نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو بتایا کہ ہم سے پوچھا گیا تم لوگ کون سے اسلحہ چلانا جانتے ہو؟ تمھارے کتنے لوگ مارے گئے ہیں اور تم لوگوں نے کتنے مارے ہیں؟
طلباء کے مطابق کل انہیں دوبارہ بلایا گیا تھا لیکن وہ نہیں گئے اور وائس چانسلر نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ یونیورسٹی کے اندر تم لوگوں کو کچھ نہیں ہوگا باہر کی زمہ داری یونیورسٹی نہیں لے گا –
یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچستان کے طلباء پریشانی میں مبتلا ہیں –
یاد رہے کہ پنچاب یونیورسٹی لاہور میں گذشتہ مہینے بلوچستان کے طلباء کے کمروں میں چھاپے مارے گئے تھے اور دو طلباء کو گرفتار کیا گیا تھا –
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچستان کے طلباء کو ہراساں اور تشدد کرنے کے رپورٹ مسلسل آتے ہیں –