پرامن احتجاج پر ایف آئی آر درج کرنا انسانی حقوق کیخلاف ہے ۔ نصراللہ بلوچ

374

کوئٹہ پولیس کی جانب سے لاپتہ افراد کے لئے احتجاج کرنے پر ایف آر آئی آر درج کرنے اور اشتہاری قرار دینے کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں نے وکلاء کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سابقہ چیئرمین اور سینئر وکیل طاہر حسین ایڈوکیٹ، چیرمین نصراللہ بلوچ نے دیگر کے ہمرۂ حاجی لشکری رئیسانی، نصراللہ بلوچ اور ماماقدیر سمیت لاپتہ افراد کے اہلخانہ پر ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں مفرور قرار دینے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب صحافیوں سے ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی-

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نصراللہ بلوچ نے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) ایک غیر ساسی جماعت ہے اور گذشتہ 13 سالوں سے لاپتہ افراد کے لیے پر امن جدوجہد کررہی ہے آج تک ہم نے کسی ادارے کے خلاف باتیں نہیں کی ہے سمجھ نہیں آتاہے ملکی ادارے آئین کی پاسداری کیوں نہیں کرتے ہیں-

انکا کہنا تھا گذشتہ سال ہمارا جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لئے احتجاج ٹی این ٹی چوک پر پرامن تھا- پولیس کی جانب سے ایف آئی آر سمجھ سے بالاتر اور انسانی حقوق کی قوانین کیخلاف ہے-

نصر اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ اپنے آئینی طریقے کار سے ایف آئی آر ختم نہیں کرینگے تو ملک بھر میں احتجاج کرینگے اور اداروں کے اس رویہ کے کے خلاف تمام عالمی انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں کو لیٹر لکھیں گے۔

اس موقع پر سینئر وکیل طاہر حسین ایڈوکیٹ بھی موجود تھے جنہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتہ افراد کے لئے ایک پرامن ریلی نکالی گئی تھی اب پتہ چلا کہ اس ریلی میں موجود افراد پر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے-

طاہر حسین ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ایسے ایف آئی آر صرف سیاسی بنیادوں پر درج کی جاتی ہے، لاپتہ افراد کے حق میں ریلی نکالنے پر ایف آئی ار ایک سازش ہے-

انہوں مزید کہا کہ کہ ماما قدیر نصر اللہ بلوچ و دیگر افراد پر پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کا آئینی طور پر مقابلہ کرینگے-