دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ سے فورسز نے سرپرہ برادر سے تعلق رکھنے والے مزی دو کم عمر نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ رات پاکستانی سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ فیض آباد میں واقع حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر چھاپہ مارااور ان کے بیٹے دسویں جماعت کے طالب علم سعود سرپرہ اور گیارہویں جماعت کے طالب علم سدیس ولد حاجی نثار سرپرہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیا۔
یاد رہے 7 فروری کو بھی فورسز نے حاجی نور اللہ سرپرہ کے گھر پر دھاوا بول کر اسکے ایک بیٹے فرہاد سرپرہ اور حاجی نثار سرپرہ کے بیٹے ثاقب سرپرہ کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گیے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل 6 فروری کو فورسز نے حاجی نثار کے گھر سے اسکے ایک اور بیٹے ہارون ولید ولد حاجی نثار کو لاپتہ کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
رواں ہفتے اس خاندان کے پانچ نو عمر افراد کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے جبکہ چند ماہ میں اس برادری سے 12 افراد سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔
اس سے قبل جبری گمشدگی کے شکار ہونے والوں میں ذاکر سرپرہ، جاوید سرپرہ، راشد سرپرہ، فیاض سرپرہ، ایوب سرپرہ،صادق سرپرہ شامل ہیں جنہیں مختلف اوقات میں فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔
رواں ماہ بلوچستان بھر سے لوگوں کے جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ایک دم تیزی دیکھنے میں آرہی ہے جہاں بلوچستان بھر سے لوگوں کو فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے اب تک پچاس کے قریب افراد کی شناخت ہوگئی ہے جنہیں فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
بلوچستان میں سیاسی حلقے اور انسانی حقوق کے تنظیموں نے رواں ماہ فورسز کی جانب سے جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجگور اور نوشکی واقعہ کے بعد فورسز اپنا غصہ عام شہریوں پر نکال رہے ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پاسداری کا شور مچانے والے پاکستانی حکمران بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے مرتکب ہورہے ہیں-