بلوچستان کے میڈیکل طلباء کے ساتھ پی ایم سی کا رویہ قابل قبول نہیں – بساک

332

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی غیر سنجیدگی کے باعث میڈیکل طالبعلم تادم مرگ بھوک ہڑتال جیسے انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مکران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کے طالبعلموں کی جائز مطالبات پر حکومتی غیر سنجیدگی اور بے حسی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلم گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے شدید سردی میں احتجاجی دھرنا دئے بیٹھے ہیں لیکن موجودہ حکومت تاحال طالبعلموں کے مطالبات پر کسی قسم کے عمل اقدام اٹھانے سے گریزاں ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے مخدوش تعلیمی نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ دور حکومت میں بلوچستان کے ضلع تربت، خضدار اور لورالائی میں تین میڈیکل کالجز کا سنگ بنیاد رکھا گیا جن میں باقاعدہ داخلوں کا آغاز سال 2018 سے کیا گیا داخلوں کے آغاز کے ساتھ ہی گزشتہ چار سالوں سے بلوچستان کے مختلف اضلاع کے سینکڑوں طالبعلم میرٹ کے تحت اِن میڈیکل کالجز میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں اور تعلیمی تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن رواں سال پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے بلوچستان کے اِن تین میڈیکل کالجز میں زیرتعلیم طالبعلموں کے لیے ایک الگ امتحان منعقد کرنے کا اعلامیہ جاری کیا ہے جومتعصب، غیر منصفانہ اور تعلیم دشمن پالیسی کے زمرے میں آتاہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کے مذکورہ تین میڈیکل کالجز میں زیرتعلیم طالبعلموں کو اپناتعلیمی تسلسل جاری رکھنے کے لیے ایک الگ امتحان دینا ہو گا اور جو طالبعلم اِس امتحان میں فیل ہوں گے پی ایم سی کی جانب سے اُن کی رجسٹریشن نہیں کی جائے گی پی ایم سی کی جانب سے بلوچستان کے طالبعلموں کے لیے رجسٹریشن کے نئے قواعد و ضابط لاگو کرنا طالبعلموں کے کیرئیر کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے جہاں طالبعلم ایم ڈی کیٹ کا امتحان دے کر میرٹ کے تحت میڈیکل کالجز میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے اور گزشتہ چار سال سے تعلیمی تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں اِن طالبعلموں کو الگ ٹیسٹ کے تحت پرکھنا اُن کے کیرئیر کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت گزشتہ دو ماہ سے مختلف حیلوں بہانوں کا سہارا لیتے ہوئے طالبعلموں کے مسلئے کو حل کرنے سے قاصر ہے اور دوسری جانب پاکستان میڈیکل کمیشن الگ امتحان لینے پر بضد ہے۔پاکستان میڈیکل کمیشن کی ہٹ دھرمی اور حکومتی غیر سنجیدگی سینکروں طالبعلموں کے کیرئیر کوداؤ پر لگانے باعث بنے گا اس حوالے سے طالبعلموں کی جانب سے گزشتہ دو ماہ سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگایا گیا گیاہے اور تاحال طالبعلموں کی کسی قسم کی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا حکومتی بے حسی اور پی ایم سی کی ہٹ دھرمی کو پرکھتے ہوئے طالبعلموں نے مجبورََاحتجاجی کیمپ کو بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں بساک ترجمان نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کالجز کے طالبعلموں کی شنوائی کرتے ہوئے جلد از جلد مسائل کے حل کے لیے عمل اقدامات کی جائیں تاکہ طالبعلم تادم مرگ بھوک ہڑتال جیسے کسی انتہائی اقدام کی جانب گامزن نہ ہوں اگر طالبعلموں کی شنوائی نہیں کی گئی اور پی ایم سی اسپیشل امتحان کا خاتمہ نہیں کیا گیا تو تنظیم طالبعلموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اِس تعلیم دشمن پالیسی کے خلاف آواز اٹھائے گی۔