بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے – عبدالوہاب بلوچ

246

بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو آج 4596 دن مکمل ہوگئے –

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی عدم موجودگی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ نے لواحقین کے ہمراہ کیمپ میں بیٹھے رہیں-

خیال رہے کہ گذشتہ 12سالوں سے ماما قدیر بلوچ روزانہ کی بنیاد پر لواحقین کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں موجود ہوتے ہیں تاہم آج وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ایک احتجاج کے دوران ایف آئی آر ہونے پر بلوچ رہنماء لشکری رئیسانی ،نصراللہ بلوچ کے ہمراہ کوئٹہ کے سیشن کورٹ میں پیش ہوئے –

آج جبری گمشدگی افراد کی لواحقین کے ساتھ پیپلز پارٹی کراچی، جئے سندھ قومی موومنٹ کے کارکنوں نے اظہار یکجہتی کے طور پر شرکت کی –

اس موقع پر عبدالوہاب بلوچ نے کہا کہ پنجگور اور نوشکی میں ایف سی کیمپوں پر حملوں کے بعد سے بلوچستان سمیت ملک بھر سے بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کر کے لاپتہ کیا جا رہا ہے اور کئی نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے فوری طور پر پاکستان حکومت پر دباؤ ڈالیں اور تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے-