بادل ایک چراغ تھا ۔ شہزاد بلوچ

961

بادل ایک چراغ تھا

تحریر: شہزاد بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

شہید فدائی ریحان بلوچ کی شہادت کے بعد بلوچ قومی تحریک میں جو تیزیاں ہمیں مل رہی ہیں وہ دراصل انہی بادل جیسے شعور سے لیس و قومی تحریک سے جنون کی حدتک محبت کرنے والے فدائیوں کے بدولت مل رہی ہیں، فدائی بادل بلوچ جیسے انتہاٸی باعلم و قابل لکھاریوں کا فدائی حملہ کرنا بلوچستان و دنیا کی محکوم قوموں کو یہ پیغام دینا ہے کے مظلوم قوموں کے لیے جنگ اور فدا ہونے سے زیادہ اور کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی۔ چونکہ بلوچ کا دشمن بلوچ قوم پے بزور بندوق قابض ہے تو بلوچ قوم کو بھی فدائی بادل کی طرح دشمن کے خلاف بندوق کی بولی بولنا ہوگا۔

بلوچ قوم جو اول سے مزاحمت کی پيروی میں رہا ہے اور تاابد تک مزاحمت کی پیروی کرتا رہیگا۔بلوچ قوم جو گزشتہ 74 سالوں سے ایک غیر فطری ریاست کے خلاف اپنی قومی شناخت و قومی بقا کے لیے لڑرہے ہیں انہی 74 سالوں میں ہمیں ہزاروں بادل جیسے باشعور،باعلم و مسلح جہدکاروں کی مثالیں ملتے ہیں۔بادل جیسے ورناٶں کی قربانیوں کی بدولت آج ہر بلوچ ماں اپنے بچوں کو اپنی گود میں بلوچوں کی بہادریوں کے داستانیں و لولیاں سناتے ہیں۔

بادل نے استاد اسلم و استاد اسلم کے چلے راہ سے عہد کیا تھا کہ ہم بھی آپ کے ساتھ چلینگے اور جب بھی اس راہ پر چلنے کی ضرورت ہوا ہم چل کر اس راہ کے خون سے پیاس بھجائینگے اور کمانڈر کے حکم پر لبیک کرتے ہوۓ بادل نے استاد اسلم سے کی گئی وعدوں کا اور اپنے قومی فرض کو پورا ادا کیا۔ بادل ایک ایسا چراغ تھا جو وقت کے تقاضے کو سمجھ کر اپنے قوم و قومی تحریک کو روشن کیا۔ بادل نے ایک ایسا چراغ جلایا ہے جو دنیا جہاں کے محکوموں کو شام کی تحاریک میں بھی روشنیاں مُہیا کریگا۔ بادل ایک ایسا پیغمبر تھا جس نے رخصت ہوتے وقت اپنے قوم کو یہ پیغام دیا کے اپنے قومی شناخت کے لیے اور غلامی سے نجات کے لیے فدا ہونے کو زیادہ ترجیح دیا۔

بادل پے لکھنا و بادل کو سمجھنا کوئی معمولی سا چیز نہیں۔ بادل کو سمجھنے و بادل پے لکھنے سے پہلے استاد اسلم،شہید درویش،شہید ریحان,سلمان حمّل,حق نواز،ناصر امام،فداٸی طارق جیسے وطن پرستوں کو پڑھنا و سمجھنا ہوگا اور انہی وطن پرستوں کی جزباتات،احساسات،و خواہشات کو سمجھنا ہوگا اور خود انہی کی طرح وطن پرست بننا ہوگا۔بادل آجوٸی کا ترانا تھا۔ بادل مظلوم ماوں کا دعا تھا۔بادل لُمّہ یاسمین کا ارمان تھا۔آئیں بادل بنکر اپنا خود کا ریاست قاٸم کریں۔

صد سلام وطن کا ورنا ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ ہم بھی آپکے دیئے گئے راہ پر چلکر اپنے وطن کی آجوئئ کے لیے اپنا قومی فرض نبھاٸنگے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں