تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں کوئٹہ میں سی ٹی ڈی نے ایک جعلی مقابلے میں ہمارے زیر حراست ساتھیوں کو قتل کیا۔
ترجمان محمد خراسانی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدنام زمانہ سی ٹی ڈی نے جعلی مقابلے جاری رکھے ہوئے ہیں، گذشتہ دنوں جعلی مقابلوں اور ظلم و جبر کیلئے مشہور بدنامِ زمانہ ادارے سی ٹی ڈی نے کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس پر ایک جعلی مقابلے میں چھ افراد کو قتل کیاـ
ترجمان نے کہا کہ ان افراد کا تعلق کسی اور تنظیم سے نہیں بلکہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ تھا اور انہیں جیل سے نکال کر شہید کیا گیا، جو ان کی پرانی خصلت ہےـ
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ اداروں کا بار بار ہمارے قیدی ساتھیوں کو شہید کرکے عالمی تنظیموں سے منسوب کرنے کا مقصد اس خطے میں ”دہشتگردی“ کے خلاف آپریشنز کے نام پر ایک بار پھر دنیا سے ڈالر بٹورنا ہےـ
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان پولیس کا پریس ریلیز محض جھوٹ کا پلندہ ہے۔ بی ایل ایف
خیال رہے ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سنیچر کو معتبر معلومات موصول ہوئی تھیں کہ اصغر سمالانی نامی ایک دہشت گرد دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر واقع قبرستان میں موجود ہے جہاں سے وہ شہر میں ایک حساس تنصیب پر حملہ کرنے کے لیے جا رہے تھے۔‘
بیان کے مطابق معلومات ملنے پر سی ٹی ڈی ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لینے پر انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا۔ جواب میں عسکریت پسندوں نے بلا امتیاز فائرنگ کی اور سی ٹی ڈی ٹیم کی جانب گرینیڈ پھینکے۔
یہ بھی پڑھیں: ہوشاپ سے گرفتار افراد کا سانحہ ہوشاپ سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا قاتل ایف سی ہے۔ لواحقین
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’فائرنگ کے تبادلے میں اصغر سمالانی سمیت چھ دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چار سے پانچ دہشت گرد اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے باقی دہشت گردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔‘
بیان کے مطابق تمام عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے ہے۔ نیٹ ورک کے باقی ارکان کو پکڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کے ریڈز کا امکان ہے۔
دریں اثناء آج پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی افغانستان میں مارے گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع ابلاع کے مطابق محمد خراسانی پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ملحق علاقوں میں آپریشن ضرب کے بعد افغانستان چلے گئے تھے۔
تاہم اس حوالے سے تاحال ٹی ٹی پی کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔