پنجگور: سرحد پر آزادانہ روزگار ہمارا حق ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن

205

حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن آج دورے پہ پنجگور پہنچے جہان 14 چوک پر اس کا استقبال کیا گیا اور اسے گاڑیوں کے ایک جلوس کی شکل میں پنجگور چتکان بازار میں بسم اللہ چوک میں جلسہ گاہ پہنچایا گیا۔

مولانا ہدایت الرحمن نے حق دو تحریک کے زیر اہتمام جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں درپردہ قوتوں کے آلہ کار بتانے والے یہ تو بتائیں کہ باپ پارٹی اور اس کا وزیراعلی کن قوتوں کی پیدوار ہے جنہیں وہ وزارت اعلی کی کرسی پر بھٹانے کے لیے پرجوش نظر آئے۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ سے سرحد پر ایف سی کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے تمام اختیارات مقامی انتظامیہ کے حوالے کرکے ایف سی کو تفویض کردہ پولیس اختیارات بھی واپس لیئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پر آزادانہ روزگار ہمارا حق ہے پنجگور کے عوام حق دو تحریک کا ساتھ دیں بارڈر سے ٹوکن سسٹم ختم ہو جائے گا عوام اطمینان رکھیں۔

مولانا نے کہا کہ ایف سی اور دیگر ادارے روغن اور ڈیزل کو تو پکڑتے ہیں مگر منشیات جو سرعام گلی کوچوں میں بکتا ہے یہ ان اداروں کو نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل تک ہمارا تحریک جاری رہے گا اور اگر صوبائی حکومت نے وعدوں کی پاسداری نہیں کیا تو ایسا دھرنا دینگے جس سے حکمرانوں کے در و دیوار بھی ہل کر رہ جائیں گے عوام دل سے خوف نکال دیں اور ظلم و ناانصافیوں کے خلاف میدان میں نکلیں اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ فورسز کے لوگ سڑکوں پر ہماری ماں بہنوں بزرگوں کی بے توقیری کریں اور ہم خاموش تماشائی کا کردار ادا کریں۔

جلسہ سے پیپلز پارٹی کے شاہ حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی مشکلات پر قوم پرستوں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ریکوڈک سمیت دیگر وسائل کی لوٹ مار پر یہ پراسرار خاموشی کا شکار ہیں جب عوام پر زیادتیوں کے خلاف کوئی دوسرا بات کرتا ہے اسے ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرحد سے صرف چند افراد کو فائدے پہنچا رہا ہے عام لوگ تیل اور گیس مہنگے داموں خرید نے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام عوام کے فائدے کے لیے ہم جہدوجہد کررہے ہیں۔

سابق صوبائی وزیر غلام جان بلوچ نے کہا کہ تعلیم صحت اور روزگار پر ہم بات نہ کریں تو کون آکر کرے گا عوام حق دو تحریک کا ساتھ دیں۔

اشرف ساگر نے کہا کہ حق دو تحریک بارڈر پر ایک واضح موقف رکھتا ہے عوام کی مولانا کے جلسہ میں بڑی تعداد میں شرکت ان پر اعتماد کا مظہر ہے.