میڈیکل کمیٹی الائنس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے ہوئے احتجاجی کیمپ کو 45 دن پورا ہونے پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی اس یخ بستہ سردی میں تین میڈیکل کالجز مکران، جھالاوان اور لورالائی میڈیکل کالجز کے طلبہ اپنی آئینی اور جائز حق کی خاطر آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت جیسے شعبے سے تعلق رکھنے والے یہ طلبہ اپنی تعلیمی کیرئیر کو اور مستقبل کو بچانے کی خاطر پی ایم سی کی جانب سے ایک غیر ذمہ دارانہ اور طلبہ کی مستقبل کو مد نظر رکھے بغیر ایک نوٹیفیکیشن نے طلبہ کو روڈوں پر نکلنے کیلئے مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے پچھلے 45 دنوں سے میڈیکل کے طلبہ احتجاجی کیمپ لگا کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت اور محکمہ صحت خواب خرگوش میں ہے انہیں نہ ہی محکمہ صحت کی اور نہ صحت جیسے شعبے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی فکر ہے۔
میڈیکل کمیٹی الائنس کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس پورے احتجاج میں ہمیں اپوزیشن کے جماعتوں کی بھی کارکردگی نظر نہیں آ رہی ہے جس طرح انہیں ان بنیادی مسائل پر آواز اٹھانا چاہیتے تھا یہ جماعتیں اس طرح ہمارے لیے آواز نہیں اٹھا رہے ہیں جو کہ ان کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر متاثرہ طلبہ میں سے کسی نے بھی زندگی سے تنگ آ کر کوئی بھی سخت قدم اٹھائے تو ان کا زمہ دار صوبائی حکومت سمیت وزیر صحت، سیکرٹری صحت پر عائد ہو گی.