بی ایل ایف نے گذشتہ سال حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی

859
File Photo

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا میں جاری بیان میں کہا ہے کہ سال 2021  میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی فورسز پر 176 حملے کیے ہیں۔ان حملوں میں درجن سے زائد حملے چین، پاکستان اقتصادی راہداری CPEC کی سیکورٹی پر معمور فورسز پر کیے گئے، جن میں پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے 226   سے زائد اہلکار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

بیان کے مطابق سرمچاروں نے ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈز کے پندرہ  (15) ارکان کو نشانہ  بنا کر ہلاک کیا جبکہ کئی زخمی ہوئے۔ فوجی تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) پر سات حملے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ  چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (زونگ) اور اس کی سیکیورٹی کے خلاف چار (4) حملے کیے گئے۔پاکستانی موبائل ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی یوفون کے ٹاورز پر دو حملے کیے گئے۔

میجر گہرام بلوچ کے مطابق بغدادی کراچی میں چینی انجینئرز کی گاڑی اور لیاری کراچی میں ایک چینی شہری کو نشانہ بنایا گیا جو سرکاری طور پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ (SSWMB) کے فیلڈ ٹور پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے حملوں میں دشمن کی  12 گاڑیاں اور 16 موٹر سائیکلیں تباہ ہوئیں۔
تین حملوں کے دوران سرمچاروں نے قابض فورسز کا اسلحہ اور دیگر ساز و سامان چھین لیا۔ ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا گیا۔ سیمنٹ فیکٹریوں کی گاڑیوں اور مشینری پر دو حملے کیے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ مادرِ وطن کے  دفاع میں بی ایل ایف کے 11 سرمچاروں نے جام شہادت نوش کی۔    
 
میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان کی جبری قبضہ سے بلوچستان کی آزادی کی تحریک اور اس سے جْڑی بی ایل ایف کی مسلح کارروائیاں بین الاقوانین کے دائرے میں ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ مسلح جدوجہد غلامی سے نجات اور بلوچ قومی آزادی کی بحالی کے لیے ہماری قومی جدوجہد کا ایک لازمی اور موثر حصہ ہے اور کوئی بھی ذی شعور شخص اس کی اہمیت و افادیت سے انکاری نہیں ہوگا کیونکہ قابض دشمن ریاست (پاکستان) نہ صرف ایک غیر فطری ریاست ہے بلکہ آزادی اور بنیادی انسانی حقوق و آزادیوں سے انکاری ایک عالمی سرکش اور دہشت گرد ریاست ہے اسی طرح پاکستان کے ہاتھوں بلوچستان کی کالونائزیشن بھی غیر فطری اور دہشت گردی کا ایک فعل ہے۔

یہ بات دنیا پر واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں ہر قسم کی جمہوری سیاسی سرگرمیوں اور میڈیا پر مکمل طور پر پابندی لگا چکی ہے یہ پابندی صرف زبانی حکم ناموں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ طے شدہ پالیسی ہے پاکستان نے مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قوم کے خلاف تشدد کی انتہا کر دی ہے جو پورے بلوچستان میں جاری ہے۔ ایسی ریاستی دہشتگردی اور جبر، ظلم کے خلاف مسلح جدوجہد بالکل فطری اور قانونی عمل ہے جس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف ہماری جدوجہد بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہے جبکہ پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں بلکہ انسانی وقار کو بھی اپنے بوٹوں تلے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ روند رہی ہیں جبکہ بلوچ سرمچار (آزادی پسند جنگجو) بین الاقوامی قوانین اور بلوچ روایات کی طے شدہ حدود میں رہ کر جدوجہد کر رہے ہیں۔

بی ایل ایف قومی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔  قومی جذبہ سے سرشار بی ایل ایف کے سرمچار اپنے سے کئی گنا بڑی اور جدید جنگی ہتھیاروں اور وسائل سے لیس پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا طریقوں اور تکنیکوں سے اپنی مادر وطن کے لیے بڑی بہادری سے لڑ رہے ہیں۔

میجر گہرام بلوچ نے آخر میں کہا کہ قابض فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کا احترام نہیں کرتے وہ معصوم اور نہتے لوگوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں وہ انہیں اغوا کرتے ہیں، انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشوں کو نمائش کے لیے پھینک دیتے ہیں تاکہ عوام کے اذہان پر خوف اور دہشت طاری کرکے انھیں قومی تحریک آزادی سے فاصلہ رکھنے اور خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کرسکیں۔ پاکستان کی ایسی  بلوچ نسل کش پالیسی اور اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں ایک بزدل اور سفاک دشمن کا سامنا ہے جو انسانی وقار سے محروم اور عالمی قوانین کے احترام سے منکر ہے۔ ہمارے جنگجو دشمن قوتوں کو کامیابی سے نشانہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور  انہوں  نے  دشمن کے لڑنے کا جذبہ توڑ دیا ہے۔

ہماری جدوجہد مقبوضہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک جاری رہے گی۔