بلوچستان میڈیکل کالجز طلباء میڈیکل الائنس کمیٹی کا بلوچستان کے دارالحکموت کوئٹہ میں پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے اعلان کردہ خصوصی ٹیسٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلباء و طالبات شریک ہوئیں –
مظاہرین کے مطابق حکومت انکے مطالبات پر سنجیدگی نہیں دکھا رہی اور طلباء کے مستقبل کو خطرات لاحق ہیں –
بلوچستان کے تین میڈیکل کالج، جھالوان میڈیکل کالج، لورلائی میڈیکل کالج اور مکران میڈیکل کالج کے طلباء گذشتہ اٹھائیس روز سے کوئٹہ میں احتجاجی کیمپ قائم کئے ہوئے تھے طلباء پی ایم سی کے جانب سے بلوچستان میڈیکل کالجز کے طلباء کو مخصوص ٹیسٹ دینے کے اعلان کے بعد اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظر آئے-
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن بلوچستان کے میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم 600 طلباء و طالبات کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہیں طلباء کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالجز کا پی ایم سی میں رجسٹر نا ہونا صوبائی حکومت کی غفلت ہے اسکا بوجھ صوبے کی طلباء پر ڈالا جارہا ہے –
طلباء مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم میرٹ پر منتخب ہوکر میڈیکل کالجز میں آئے ہیں پی ایم سی کے جانب سے اعلان کردہ مخصوص ٹیسٹ صرف بلوچستان کے طلباء کے لئے ہے جسے کسی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا پی ایم سی کو اپنا رویہ بلوچستان کے طلباء کے ساتھ بدلنا ہوگا –
مظاہرے میں دیگر طلباء تنظیموں کے رہنماؤ و ارکان بھی شریک تھے اور مظاہرین نے صوبائی حکومت سمیت پی ایم سی کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے –
یاد رہے پاکستان میڈیکل کمیشن نے صوبائی حکومت کے درخواست پر بلوچستان کے تینوں میڈیکل کالجز کو سال 2021ء، 2022 کے لئے رجسٹر کرلیا ہے تاہم طلباء مظاہرین کا کہنا ہے کے یے رجسٹریشن 2017 کے بیچ کے لئے کارآمد نہیں جو ان میڈیکل کالجز میں پہلی بیچ ہے –
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ایم سی اپنے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے میڈیکل طلباء کے ساتھ ہونے والے ناانصافی کا ازالہ کریں دیگر صورت بلوچستان کے طلباء اپنے حقوق کے لئے احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھینگے