امریکا: یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والا شخص ہلاک

344
اے ایف پی

امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے کولیویل کے پولیس چیف نے اتوار کو نیوز کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ جس شخص نے یہودیوں کی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا وہ اب ہلاک ہو چکا ہے۔

پولیس چیف مائیکل ملر نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ریسکیو ٹیم سینیگاگ کے اندر داخل ہوئی تھی اور اب مشتبہ شخص ہلاک ہوچکا ہے۔‘

اس سے قبل امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر کا کہنا تھا کہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے رہا کر دیا گیا ہے۔

ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’دعائیں قبول ہوگئیں، تمام یرغمالی زندہ اور محفوظ باہر آگئے ہیں۔‘

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹیکساس کے علاقے کولیویل کی پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کو (امریکہ میں ہفتے کی شام) ٹیکساس میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے جانے والے افراد میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا ہے۔

کولیویل پولیس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شام پانچ بجے یرغمال بنائے جانے والے ایک مرد کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر رہا کر دیا گیا۔‘

بیان کے مطابق ’وہ شخص اپنے خاندان والوں کے ساتھ جلد از جلد جا ملے گا اور انہیں کسی طبی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔‘

امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستانی سائنس دان عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اتوار کی صبح (امریکہ میں ہفتے کی شام) ٹیکساس میں یہودیوں کی عبادت گاہ یرغمال بنائے جانے والے افراد میں سے ایک کو چھوڑ دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیکساس میں یہودیوں کی سینیگاگ میں عبادت کے دوران چند افراد کو یرغمال بنا لیا۔

امریکی حکام کے مطابق اس مشتبہ شخص کو لائیو سٹریم میں چیختے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور وہ پاکستانی نیورو سائنس دان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کر رہا تھا جنہیں افغانستان میں امریکی فوج کے افسران کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے دو اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر کم از کم چار یرغمالیوں کے بارے میں خیال کیا گیا تھا کہ وہ عبادت گاہ کے اندر موجود ہیں۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ ابتدا میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہودیوں کی عبادت گاہ (سینیگاگ) کے ربی بھی یرغمال بنائے جانے والوں میں شامل ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے مزید بتایا کہ مشتبہ شخص نے مسلح ہونے کا دعویٰ کیا ہے لیکن حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کرسکے کہ واقعی ایسا ہی ہے۔

کولیویل پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ ایک یرغمالی کو شام 5 بجے کے فوراً بعد رہا کر دیا گیا جسے طبی امداد کی ضرورت نہیں تھی۔

حکام ابھی تک حملے کے اصل محرکات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ یرغمال بنانے والے کو عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سنا گیا ہے۔

پاکستانی نیورو سائنس دان کا مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق کا شبہ ہے جنہیں افغانستان میں حراست کے دوران امریکی فوجی افسران کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے ’جرم‘ میں قید سزا سنائی گئی تھی۔

حکام کے مطابق مشتبہ اغوا کار نے یہ بھی کہا کہ وہ عافیہ کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہے جو ٹیکساس کی وفاقی جیل میں قید ہیں۔

حکام نے کہا کہ تفتیش کار تاحال اغوا کار کی شناخت نہیں کر سکے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ معلومات ابتدائی تحقیقات پر مبنی ہیں کیونکہ صورتحال اب بھی تیزی سے بدل رہی رہی ہے۔