کیچ سے جامعہ بلوچستان کے طالب علم سمیت دو نوجوان جبری لاپتہ

289

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوان طالب علموں ساری بلوچ ولد براہیم بلوچ اور شیراز بلوچ ولد اسماعیل بلوچ کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے –

لاپتہ طالب علموں کے اہلخانہ کے مطابق مذکورہ نوجوانوں کو گذشتہ روز 23 دسمبر کو کیچ کے علاقے تمپ سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دونوں طالب علم آپس میں کزن ہے اور انکا بنیادی تعلق بلوچستان کے علاقے زامران سے ہے –

لاپتہ طالب علم کے اہلخانہ کے مطابق ساری بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے فورتھ ائیر کا طالب علم ہے، ساری بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کی بندش کے بعد چھٹیوں کے لئیے گھر آیا تھا کہ انہیں لاپتہ کیا گیا جبکہ شیراز بلوچ بھی ایک طالب علم ہیں-

لاپتہ طالب علموں کے اہلخانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز انہیں رہا کریں وہ طالب علم ہیں اگر ان پر کوئی جرم ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ انہوں نے آل پارٹیز کیچ، سول سوسائٹی وطلبہ تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ انکے پیاروں کے رہائی کیلئے آواز اٹھائیں۔

یاد رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے ان جبری گمشدگیوں کا شکار بننے والوں میں ایک واضح تعداد طلباء کی ہے جبکہ گزشتہ ماہ بلوچستان یونیورسٹی سے دو طالب علموں کے جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ دو مہینوں سے طلباء احتجاج پر ہیں، اس احتجاج کے باعث جامعہ بلوچستان بند کرکے تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہے –