دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوان طالب علموں ساری بلوچ ولد براہیم بلوچ اور شیراز بلوچ ولد اسماعیل بلوچ کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے –
لاپتہ طالب علموں کے اہلخانہ کے مطابق مذکورہ نوجوانوں کو گذشتہ روز 23 دسمبر کو کیچ کے علاقے تمپ سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دونوں طالب علم آپس میں کزن ہے اور انکا بنیادی تعلق بلوچستان کے علاقے زامران سے ہے –
لاپتہ طالب علم کے اہلخانہ کے مطابق ساری بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے فورتھ ائیر کا طالب علم ہے، ساری بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کی بندش کے بعد چھٹیوں کے لئیے گھر آیا تھا کہ انہیں لاپتہ کیا گیا جبکہ شیراز بلوچ بھی ایک طالب علم ہیں-
لاپتہ طالب علموں کے اہلخانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز انہیں رہا کریں وہ طالب علم ہیں اگر ان پر کوئی جرم ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ انہوں نے آل پارٹیز کیچ، سول سوسائٹی وطلبہ تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ انکے پیاروں کے رہائی کیلئے آواز اٹھائیں۔
یاد رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے ان جبری گمشدگیوں کا شکار بننے والوں میں ایک واضح تعداد طلباء کی ہے جبکہ گزشتہ ماہ بلوچستان یونیورسٹی سے دو طالب علموں کے جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ دو مہینوں سے طلباء احتجاج پر ہیں، اس احتجاج کے باعث جامعہ بلوچستان بند کرکے تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہے –