بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ہسپتال کے لیبارٹری انچارج کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد اس کے حوالے سے کسی حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یاسین ہسپتال کوئٹہ میں لیبارٹری انچارج محمد ایوب ولد محمد کریم سرپرہ کو 20 دسمبر کی رات پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلو مقام پر منتقل کردیا۔
محمد ایوب سرپرہ ضلع مستونگ کے علاقے کردگاپ کا رہائشی ہے۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ مذکورہ نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد اگلے روز پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کردگاپ میں دو مختلف گھروں پر چھاپے مارے، فورسز اہلکاروں نے اس دوران چادر و دیواری کو پامال کیا اور خواتین و بچوں سمیت دیگر افراد کو زد و کوب کیا۔
حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
خیال رہے اس سے قبل 17 دسمبر کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے راشد ولد محمد یوسف کو بھی کردگاپ سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جبکہ اس سے قبل یکم ستمبر کو راشد ولد یوسف کے ایک بھائی زاکر ولد یوسف کو رواں سال سیکورٹی فورسز نے ایک اور شخص مدثر ولد ٹکری سیف اللہ کے ہمراہ حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔
لاپتہ مدثر ولد ٹکری سیف اللہ بعدازاں رہا ہوگیا جبکہ زاکر ولد یوسف تاحال لاپتہ ہے۔
اسی طرح کوئٹہ کے علاقے کلی کیچی بیگ سے جاوید ولد شمس الحق سرپرہ اور فیاض ولد محمد اعظم سرپرہ کو جیل روڈ ہدہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔