کراچی میں وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

182

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری، احتجاجی کیمپ کو مجموعی طور پر 4520 دن مکمل ہوگئے۔ این ڈی پی کے کنوینئر شاہ زیب بلوچ نے اپنے کابینہ سمیت، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ نے آکر اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی موجود تھے جبکہ لاپتہ عبدالحمید کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔

وی بی ایم پی کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم ریاستی دہشت گردی اور بلوچ قوم کے بہیمانہ قتل و شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں کہ خفیہ ایجنسیوں نے تمام تر انسانی اخلاق کو روند کر بلوچ فرزندوں کو شدید تشدد کے بعد شہید کر کے پہلے پنجاب، کراچی، بلوچستان کے پشتون علاقوں میں شہید کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکتا رہا ہے لیکن اب پالیسی تبدیل کر کے لاپتہ افراد کو ہمسایہ ملک ایران بارڈر سے 40 کلو میٹر اندر جاکر 5 افراد کو شہید کردیا گیا ہے جن کے سارے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ جابر ریاست نے ثابت کردیا ہے کہ ان درندوں کے پاس خونخواری کے سوا اور کوئی وطیرہ نہیں، قبضہ گیر ریاست نے اب پھر اپنی مجرمانہ کارروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے گذشتہ کئی دنوں سے تسلسل کے ساتھ بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں تواتر کے ساتھ گرائے جا رہے ہیں انکی اس حرکتوں سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ان میں سیاسی طور پر مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے مظلوم لاپتہ بلوچوں کو شہید کر کے خوف و ہراس پیدا کر کے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر وہ یہ بھول گئے ہیں کہ ایسی گھناؤنی حرکتوں سے بلوچ قوم خوفزدہ ہونے والی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اور وقت انکے مکروہ چہروں اور کردار کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

دریں اثناء کراچی سے جبری لاپتہ عبدالحمید زہری کی اہلیہ اور بیٹی نے احتجاجی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا اور وی بی ایم پی کے پاس اس کے گمشدگی کے کوائف جمع کیے۔ اس حوالے سے راشد حسین بلوچ کی بہن فریدہ بلوچ نے سماجی رابطوں سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ہم راشد حسین کی جبری گمشدگی کیخلاف سراپا احتجاج کہ فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 10 اپریل 2021 کو بہنوئی عبدالحمید زہری کو گھر پر چھاپہ مارکر بغیر کسی وارنٹ کے اپنے ہمراہ لے گئے، لواحقین نے تمام قانونی طریقے آزمائے لیکن عبدالحمید بازیاب نہیں ہوسکے۔

فریدہ بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ہمارے رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے انہیں لاپتہ کیا گیا، میری والدہ سے سی ٹی ڈی نے راشد حسین کے کیس کو واپس لینے کیلئے زبردستی دستخط لینے کی کوشش کی۔ ہمیں انصاف دینے کی بجائے مسلسل مختلف طریقوں سے اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔