نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ماما سکندر کرد کی پانچویں برسی پر اُنہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پارٹی کے مرکزی آفس میں ایک ریفرنس کا انعقاد کیا گیا،جس کی صدارت پارٹی کے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر ثناء بلوچ نے کیاجبکہ مہمان خاص بلوچستان یونیورسٹی کے محبوب شاہ اور ماما سکندر کرد کے بیٹے ڈاکٹر ناصر کرد تھے-
ریفرنس سے ماما سکندر کرد کے دیرینہ ساتھی دوست محمد کرد، حاجی اسحاق سمیت پارٹی کارکنان ظفر بلوچ اور ندیم دہوار نے شرکت کرکے اپنے خیالات پیش کیے-
ریفرنس میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی-
ریفرنس سے مقررین نے ماما سکندر کرد کی سیاسی زندگی پر روشنی ڈال کر کہا کہ ماما سکندر کرد نے اپنی جوانی میں ہی بلوچ تحریک میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور آخری وقت تک بلوچ قومی سیاست سے جڑے رہے۔ ستر کی دہائی میں انکے موثر سیاسی کردار کی وجہ سے انہیں پابند سلاسل کیا گیا، مگر اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹے۔
مقررین نے مزید کہا کہ آج ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے بلوچ قومی سیاست کے اندر ان لوگوں کو بھی یاد کرکے ان کی سیاسی جدوجہد سے نئے نوجوانوں کو ان شخصیات سے ان کی قربانیوں اور جدوجہد سے واقف کروا رہی ہے، جن کی شخصیات سے شاید آنے والے بہت نوجوان واقف نہ ہوں-
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اس طرح کے کاموں کو جتنا بھی سراہا جائے ہمارے خیال سے پھر بھی کم ہے-
مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تمام تر زندگی بلوچ قوم کے لئے وقف کر دیا تھا۔ بلوچ قومی تحریک کی سیاست میں صف اول کا کردار ادا کرتے رہے ۔
انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات کے دوران پیراں سالی اور بیماری کی حالت میں بھی بلوچ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انکی رہنمائی کرتے تھے ۔ ماما بلوچ نوجوانوں کیلئے ایک موٹیویشنل شخصیت تھے، بلوچ قومی تاریخ میں انکا نام صدا زندہ رہےگا۔اور اسی طرح لوگ انہیں یاد کرتے رہیں گے-