کراچی پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4527 دن مکمل ہوگئے۔ کراچی سے سیاسی سماجی کارکن سہیل بلوچ چاکر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ فتوے بازی اور خود کو افضل سمجھنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا سبھی قوم کی عدالت میں احتساب کے لیے تیار رہیں اگر ایسے سوالات اٹھانے کی بات ہوتی تو پرانے لیڈروں سے بڑھ کر ایسی کونسی شحصیت ہو سکتی ہے انہوں نے اپنی دانشوری کا زعم نہیں دکھایا برے حالت میں بھی اپنے بدترین دشمنوں کے خلاف ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے لوگوں کی سوچ منتشر ہوجاتے لوگوں کو منتشر کرنے کی بجائے ان کی سوچ کو ایک مرکز پر لانا ہوگا سب سے اہم بات یہ ہے پر امن تنظیموں میں موقع پرستوں کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں ہر قدم پر ہوشیار رہنا ہوگا درباری ذہنیت کو اپنے بیچ میں سے نکالنا ہوگا عوام اور بعض سیاسی شخصیات کی قربت کی خاطر قوم کے مفاد کو داؤ پر لگانے والوں سے دور رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بیشک ہماری تعداد کم ہو اس سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک بار موقع پرست ہمارے درمیان میں گھس بیٹھے وہ اِختلافات کو ضرور ہوا دینگے ایسے انسان کی تربیت کسی اور ماحول میں ہوتی ہیں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ لاکھوں بلوچوں کے خون اور جذبات کی بنیاد جس نرگسیت کی بنیاد ڈالی جارہی ہے یہ تباہی کا باعث ہے اسے روکنے کے لیے جہاں عملی موثر ہتھیار رہا ہے ذہنی عیاشی کے ذریعے قوم کی خدمت نہیں ہو سکتی اس نقطہ کو ضرور سمجھنا چاہیے چند موقع پر سوں کو یہ حق نہیں دینا چا ہیے کہ وہ الٹے سیدھے سوالات کے ذریعے اپنی انا کی تسکین یا رد عمل کے طور پر بلوچ پرامن جدوجہد نے خلاف زہر پھیلائیں جن کو مقبولیت اور شہرت کا شوق ہے ان پر کوئی پابندی نہیں وہ کوئی اور میدان بھی منتخب کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے نادان دوستوں کو آ خر کب تک سمجھنا پڑے گا کہ پر امن جدوجہد صبح کا نا شتہ دو پہر یا رات کی ضیافت نہیں ہے۔