تربت گرلز کالج میں ٹرانسپورٹ عدم دستیابی کے باعث طالبات شدید مشکلات کا شکار ہیں – بساک

214

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گرلز ڈگری کالج میں انتطامی بے ضابطگیوں کے باعث مختلف علاقوں کے طالبعلموں کوٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا نہیں کی جارہی جس کے باعث سینکڑوں طالبعلموں کی کیرئیر داؤ پر لگ چکی ہے حکومت وقت کی تعلیمی ایمرجنسی جیسے دعوے کھوکلے ثابت ہوۓ ہیں اورتعلیمی ادارے طالبعلموں کو سہولیات مہیا کرنے سے قاصر ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان وہ خطہ ہے جہاں شرح خواندگی نہایت ہی کم ہے اورتعلیمی ادارے قلیل تعداد میں موجود ہیں جہاں تمام اضلاع میں صرف چن تعلیمی ادارے موجود ہیں تو دوسری جانب ان تعلیمی اداروں میں سہولیات کا فقدان عدم سے موجودر ہا ہے اور تا ہنوز تعلیمی اداروں کی صورتحال پہلے سے ابتر ہے جبکہ تعلیمی ادارے دن بدن بگاڑ کا شکار ہور ہے ہیں ۔

بساک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سہولیات کی عدم موجودگی اور معیاری تعلیم سے محروم بلوچستان کے تعلیمی ادارے جہاں کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکے ہیں وہی آئے روز مختلف ہتھکنڈوں کو بروئے کا رلاتے ہوۓ ان تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طالبعلموں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر تے ہوۓ انھیں روڈوں پر نکلنےاوراحتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور کیا جا تا ہے جو کہ ایک المیہ ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں تعلیمی نظام نہایت ہی زبوں حالی کا شکار ہے تو و ہیں اس مخدوش تعلیمی نظام سے سب سے زیادہ طالبات متاثر ہورہی ہیں طالبات کیلیے ایک جانب ساجی طور پر مختلف رکاوٹیں حائل ہیں نہایت ہی محدود تعداد میں چندتعلیمی ادارے دستیاب ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں تعلیم حاصل کرنا اور تعلیمی تسلسل جاری رکھنا نہایت ہی پرکٹھن ہے جہاں طالبات تمامتر سماجی رکاوٹوں کو عبور کر کے اعلی تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں اور خود کی علمی تخلیقی صلاحیتوں کونکھار نے کی کوشش کرتے ہیں تو ان اداروں میں سہولیات کے میسر نہ ہونے اور معیاری تعلیم نہ ہونے کے باعث طالبعلم تسلسل جاری رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں ۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ گرلز ڈگری کالج تربت میں ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہ ہونے کے باعے ضلع کیچ کے علاقے شھرک، شا پک، ہیرونک، سامی اور جوسک سمیت مختلف دیگر علاقوں کے طالبات کا کالج تک رسائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے جس کے باعث ان علاقہ جات کے طالبعامقلیمی کیرئیر کوختم کرنے پر مجبور ہور ہے ہیں تعلیمی ادارے کے انتظامیہ کو سہولیات کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے ملتے ہیں لیکن انتظامی بے ضابطگیوں کے باعث ان میں غبن کی جاتی ہے اور طالبعلموں کو سہولیات میسرنہیں کی جاتیں ھم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ دعوؤں کے بجاۓ بلوچستان میں ابترتعلیمی نظام کی بہتری کیلیے عملی اقدامات کی جائیں اور تر بت گرلز ڈگری کالج کے طالبعلم کوجلد از جلد معیاری ٹرانسپورٹ نظام مہیا کرنے کیلیے جامعہ انتظامیہ کونتی سے تا کید کی جائے ۔