امریکی وزارت خارجہ نے حکومت پاکستان اور سکیورٹی اداروں کے بارے میں کہا ہے کہ جیش محمد اور مذہبی دہشت گردوں کے خلاف مزید کاروائی کی ضرورت ہے –
امریکی وزارت خارجہ نے دہشتگردی کے خطرات پر سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں دنیا کے مختلف خطوں اور ممالک کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 2020 میں دہشتگردی کا خطرہ رہا اور پاکستان میں 2019 کی نسبت 2020 میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا۔
امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حملہ کرنے والوں میں کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش پاکستان بنیادی گروہ تھے-
رپورٹ کے مطابق علیحدگی پسند گروہوں نے بلوچستان اور سندھ میں حملے کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ٹیررفنانسگ روکنے کے لیے اقدامات کیے اور افغان مذاکراتی عمل میں تعاون بھی کیا تاہم 2015 کے ننیشنل ایکشن پروگرام پر محدود پیشرفت ہوئی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال فروری اور نومبر میں لشکرطیبہ کے سربراہ کو سزائیں سنائی گئیں لیکن جیش محمد کے مولانا مسعود اظہر اور لشکرطیبہ کے ساجدمیر کے خلاف کارروائیاں نہیں کی گئیں۔
بھارت کے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مختلف دہشتگرد تنظیمیں کارروائیاں کررہی ہیں، ان میں لشکر طیبہ، جیش محمد، حزب المجاہدین، داعش، القاعدہ اور جماعت المجاہدین شامل ہیں۔
بھارت نے ان دہشتگرد تنظیموں کے خلاف اقدامات کیے اور وہاں سکھ علیحدگی پسندوں کی کارروائیاں بھی کم ہوئیں۔