ہوشاپ واقعہ میں معطل میں ہونے والے آفیسران کو سپریم کورٹ نے بحال کردیا، مذکورہ آفیسران میں ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان اور اے سی تربت عقیل کریم اور نائب تحصیلدار ہوشاپ شامل ہیں۔
مذکورہ آفیسروں کو ہوشاپ میں دو کمسن بچوں کے قتل کے بعد عوامی احتجاج کی صورت میں دائر کی گئی ایک پٹیشن کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے معطل کیا تھا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب میں اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جانبحق بچوں کی میتیں لے کر لواحقین نے تین دنوں تک تربت کے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا تھا بعدازاں انہوں نے میتوں کے ہمراہ کوئٹہ میں احتجاج کیا۔
ہوشاپ میں قتل ہونے والے دونوں کمسن بچیاں بہن بھائی تھے اہلخانہ کا موقف ہے کہ دونوں کمسن بچوں کو فورسز نے مارٹر فائر کرکے قتل کیا ہے۔ دونوں بچوں کی جسدخاکی کو لے کر تین دنوں تک تربت شہید فدا چوک پہ دھرنا دیا گیا اور بعد ازاں اہلخانہ اور طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے میتوں کو لے کوئٹہ میں سی ایم ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا تھا۔
دھرنے میں شریک لوگوں نے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا۔
بعدازں سانحہ ہوشاپ کے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی سی کیچ حسن جان، اے سی کیچ عقیل کریم نائب تحصیلدار ہوشاپ رسول جان کو معطل کردیا تھا۔