بلوچستان کے ساحلی پٹی پرنایاب آرہ مچھلی ماہی گیروں کے جال میں آگئی۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے جیوانی کے ساحل پر ماہی گیروں نے مچھلی کے جال میں آنے کی اطلاع دی ڈبلیو ڈبلیو ایف کاکہناہے کہ آرہ مچھلی نایاب آبی حیات ہے۔
ماہرین کے مطابق پچھلے دس برسوں میں نایاب آرہ مچھلی کی موجودگی کے صرف 3 شواہد سامنے آئے ہیں۔
سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے 2016 میں آرہ مچھلی کے شکار اور تجارت پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بلوچستان میں ساحل سمندر کے قریب معدومی کے خطرے سے دو چار نسل سے تعلق رکھنے والی طویل قامت اور بھاری جسامت کی وہیل مچھلی مردہ پائی گئی تھی۔
بعدازاں ماہی گیروں نے عنبر نکالنے کے لیے اس مردہ مچھلی کے پیٹ کو چیرا ہے تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی۔
خیال رہے کہ رواں سال جون میں یمنی ماہی گیروں کو مردہ وہیل مچھلی سے خوشبودار عنبر ملا جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 25 کروڑ سے زائد تھی۔ اس ایمبر گریس یعنی عنبر کو پرفیوم بنانے کی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
معظم ماہر آبی حیات معظم علی خان کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ مردہ وہیل کے پیٹ کو کاٹ کر اس میں سے عنبر نکالنے کے لیے غیر ضروری طور پر کوشش نہ کریں کیونکہ یہ ایک لا حاصل عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عنبر صرف سپرم وہیل کے معدے میں پائی جا سکتی ہے۔ سپرم وہیل بھی پاکستان میں پائی جاتی ہے لیکن شازو نادر ہی نظر آتی ہے۔