بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں گوادر کو حق دو تحریک کا دھرنا آج جمعرات کو چوتھے روز بھی جاری رہا جبکہ اس موقع پر مظاہرین کی بڑی تعداد نے کفن پوش ریلی نکالی –
اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کئیے جاتے ہمارا احتجاج جاری رے گا-
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ملکر اس ٹرالروں کے خاتمے تک اسی طرح آواز اٹھائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ڈگری یافتہ ہونے کے باوجو ہمارے نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا جاتا- ہر علاقے کےکوٹہ مخصوص ہیں مگر میرٹ کے باوجود نوجوان ڈگری لے کے ادھر ادھر روزگارکے لئے پھر رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ سی پیک اور ترقی کے نام پر یہاں صرف چیک پوسٹوں کے سوا کچھ نہیں ہے –
دھرنے میں شامل لوگوں کے اہم مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کی غیر قانونی ماہی گیری کو روکنا، ایران سے آنے والی اشیا کی آمد کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ اور غیر ضروری پاکستانی فورسز کی ان چیک پوسٹوں کا خاتمہ ہے جن سے مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کو گھنٹوں روکا جاتا ہے –
دریں اثناء بلوچستان حکومت اور دھرنا منتظمین کے درمیان مزاکرات ناکامی کے شکار ہوگئے –
صوبائی حکومت فورسز کے چیک پوسٹوں کے خاتمے کا عندیہ دے چکا ہے، تاہم دھرنا شرکاء اپنے تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرچکے ہیں –