بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں گوادر حق دو تحریک کا دھرنا دسویں روز جاری رہا –
شہر کے مصروف ترین علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد شامیانہ لگا کر رات یہاں گزارتے ہیں –
آج ایک بار پھر حکومتی وفد اور دھرنا منتظمین کے درمیان مزاکرات کا تیسرا دور بھی ناکامی کا شکار ہوا –
مزاکراتی کمیٹی میں بی اے پی کے مرکزی صدر صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ظہور بلیدی، صوبائی مشیر پی ایچ ای لالا رشید، ڈی پی او گوادر طارق الہٰی مستوئی شامل تھے جنہوں نے ایک نوٹیفکیشن مولوی ہدایت الرحمان بلوچ کے حوالے کیا کہ ان کے یہ مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں جن پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا –
نوٹیفکیشن کے مطابق سرحد سے ایف سی کی مداخلت ختم کرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا۔ ٹرالنگ کے خلاف فشریز ایم ایس اور ضلعی انتظامیہ کاروائی کرے گی- گوادر شہر میں تینوں شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کیے جاہیں گے- جتنی بھی کاہیک اور گاڑیاں کوسٹ گارڈ کے پاس ہیں انکو ریلیز کیا جاے گا-
اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ دھرنا مزید تین دن جاری رہے گا جب تک ان پر عمل نہ ہو-
انہوں نے کہا کہ کل کا ایکسپرس وے اور کوسٹل ہای وے بلاک کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کہا کہ اگر تین دن کے اندر ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو دھرنا جاری رہے گا –
انہوں نے کہا کہ اس دھرنے کے بعد لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ایک دھرنا دینگے –
انکا کہنا تھا کہ بلوچستان کے چھپے چھپے میں فوج کا پہرہ ہے اور ہمارے ہر قیمتی چیز پر انکا قبضہ ہے –
دھرنے میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے کل مکران کے دیگر علاقوں سے قافلوں کی صورت میں لوگ دھرنے میں شرکت کیلئے روانہ ہونگے –