وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے، مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –
لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں 4484 دن مکمل ہوگئے-
کیمپ آئے وفد سے گفگتو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آئے روز حالات گھمبیر ہوتے جارہے ہیں لیکن انسانی حقوق کے اداروں کی اس صورتحال پر خاموشی مایوس کن ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اپنے عروج تک پہنچ چکا ہے بلوچستان میں خفیہ ادارے و سیکورٹی فورسز پرامن کارکنان کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر لاپتہ افراد کے لئے آواز اٹھانے والوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یے ریاست کی اپنی اخلاقی شکست ہے کے وہ بلوچ سے ذہنی طور پر اپنی جنگ ہارچکا ہے –
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست کے ان تمام ہتھکنڈوں کے باوجود بلوچ نوجوان اپنے پرامن جہد سے دستبردار نہیں ہونگے اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہمراہ لاپتہ افراد کی بازیابی کی جہدو جہد کو جاری رکھینگے-