پشتونوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن جاری ہے، کوئٹہ میں پی ٹی ایم کا مظاہرہ

239

پشتون تحفظ موومنٹ کے زیر اہتمام اتوار کے روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب سے ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکاء نے شہر کے مختلف شاہراہوں سے مارچ کرتے ہوئے باچا خان چوک تک پہنچی جس میں بڑی تعداد میں پشتون اور بلوچوں نے شرکت کی۔

احتجاجی ریلی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور دیگر بلوچ سیاسی کارکنوں اور طلباء کی بڑی تعداد شریک تھی –

احتجاجی ریلی اور مظاہرہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رکن علی وزیر، اویس ابدال، حنیف پشتین، رحمت شاہ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے دیگر گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لیے کیا گیا –

اس موقع پر شرکاء نے پشتونوں پر ظلم، ریاستی اداروں اور پاکستانی فوج کے جبر سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے لڑنے کا عزم ظاہر کردیا-

انہوں نے کہا یہی وقت ہے کہ ہم اکھٹے ہوں اپنے حقوق مانگنے، آزادی، خود مختاری، بنیادی حقوق، ظلم، جبر اور اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں اور ان کے ساتھ دینے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے علی وزیر کو قید میں رکھا ہے جس کا کوئی گناہ نہیں ہیں آپ نے عدلیہ اور ملک کے نظام کو چیلنج کر رکھا ہوا ہے اور علی وزیر کو 12 سے 13 مہینے جیل میں قید رکھا ہو ہے۔

انہوں نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آئین اور قانون کو پامال کر دیا گیا اب آپ کو یا تو آئین کو تسلیم کرنا ہوگا یا پھر دوسرا بنگال بننے کا انتظار کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حنیف پشتین کو بغیر کسی جرم کے جیل میں رکھا ہوا ہے اور اویس ابدال اور اس کے ساتھ ساتھ رحمت شاہ کو بغیر کوئی جرم کے جیل میں بند کر رکھا کیا گیا ہے، کوئی عدالت انصاف فراہم نہیں کررہی ہے۔