دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق جبری گمشدگی کا شکار طالب علم شفیع اللہ تین ماہ بعد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں جبکہ گچک سے حراست بعد گمشدہ گزین اور صنم بلوچ بازیاب ہوگئے ہیں-
شفیع اللہ رواں سال اگست کو کانک کے قریب اسکے دوستوں کے ہمراہ پاکستانی فورسز نے حراست بعد نامعلوم مقام پر منقتل کردیا تھا –
شفیع اللہ کے بازیابی کی تصدیق وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے تنظیم کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں زیر حراست دیگر افراد کو منظرے عام پر لایا جائے –
جبکہ ایک ماہ قبل گچک سے جبری گمشدگی کا شکار دو کمسن بہن بھائی صنم ولد جمیل اور گزین ولد جمیل آج بازیاب ہوگئے ہیں –
یاد رہے فورسز نے دونوں بچوں اور ضعیف العمر شخص کو گذشتہ ماہ اکتوبر کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے جسکے بعد سے مذکورہ لوگوں کے حوالے کوئی معلومات نہیں ملی تھی جبکہ دوسری طرف فورسز نے علاقہ مکینوں کو بلاکر علاقہ بدر ہونے کا حکم دیا تھا–
گچک سے کمسن صنم جمیل، گزین جمیل اور درے خان کے جبری گمشدگی کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پورے بلوچستان کی طرح گچک سے حراست بعد جبری لاپتہ بچوں کے خاندان سمیت پوری گاؤں گذشتہ ایک عرصے سے پاکستانی فوج کے بربریت کی زد میں ہے۔ ان بچوں کے دادا میردرے خان ولد محمد کریم کو پاکستانی فوج نے تین ماہ قبل حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا ہے۔ اسی خاندان کے خواتین و بچوں کو فوج پہلے ہی کئی ہفتوں تک فوجی ٹارچر سیلوں میں انتہائی تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔