عوام کی حکومت ۔ نصیر بلوچ

361

عوام کی حکومت

تحریر: نصیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

جہاں حقیقی سیاسی ترجمان نہ ہوں، وہاں بالاآخر عوام کی حکومت رائج ہوجاتی ہے۔ عوامی حکومت اس وقت رائج ہوجاتی جب ظلم کی انتہا ہو۔ بلوچستان میں ظلم کی ایک ایسی داستان رقم کی گئی ہے جس نے عوام کو خود حکمرانی کرنے پر مجبور کیا ہے جس کا آغاز دھرنے اور جلسوں سے ہوا ہے۔ یوں تو بلوچستان کی سیاست میں کئی لوگ آئے اور گئے لیکن ان میں سے چند ایک نام ایسے بھی تھے جنہوں نے عوام کے دلوں میں ڈیرے جمائے، موجودہ دور میں ان میں سے ایک نام مولانا کدایت الراحمن کا ہے۔ جو “گوادر کو حق دو تحریک” کے سربراہ کے طور پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ آج نہ صرف بلوچستان و پاکستان میں بلکہ باہر کے ممالک میں بھی مولاہدایت الراحمن کے خوب چرچے ہورہے ہیں۔ مولانا اپنے بے باک و جراتمندانہ باتوں سے جانا جاتاہے، مسخرے مسخرے میں وہ بات کہہ ڈالتے ہیں جو حکمران کو سینے پر چھب جاتے ہیں۔

ہمارے لیڈراں نے بلوچستان کے مسائل کو ہمیشہ قانونی طریقے سے  حل کرنے کے بجائے اور سب ناکام طریقے آزمائے ہیں جس کا مثال موجودہ دور میں آپکے سامنے ہے گوادر احتجاج پر بیٹھے لوگوں کو  12 روز مکمل ہوگیاہے۔ بجائے اسکے کہ حکومت ان سے ڈائیلاگ کرے آج گورنر آغا ظہور حسن نے ایک آرڈیننس جاری کردیا جس کے بزور عوام کو ان کے حقوق کے لئے دھرنوں اور جلسوں سے روکنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ یہ سارے حربے ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں۔ دورِ جدید میں جو طریقہ کار اپنایا جارہا ہے وہ ناممکن و بےسود ثابت ہونگے۔ اس دورِ جدید میں میڈیا نہیں البتہ سوشل میڈیا مکمل طور پر آزاد ہے جس کا استعمال بچے بچے کے ہاتھ میں ہے۔ کسی مقامی نیوز چینل نے گوادر پر بیٹھے دھرنے کو کوریج نہیں دیا ہے البتہ ہماری مادری زبان کے حامل چینل وش نیوز بھی ابھی تک پسِ پشت رہا ہے۔

اسکے برعکس بھی چاروں طرف اور مولانا کے چرچے ہورہے ہیں۔ بی بی سی سے لیکر کئی انگریزی نیوز چینلز نے بھی مولانا کے دھرنے کو کوریج دیا ہے۔

یہ سارے حربے ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں۔ دورِ جدید میں جو طریقہ کار اپنایا جارہا ہے وہ ناممکن و بےسود ثابت ہونگے۔ اس دورِ جدید میں میڈیا نہیں البتہ سوشل میڈیا مکمل طور پر آزاد ہے جس کا استعمال بچے بچے کے ہاتھ میں ہے۔ کسی مقامی نیوز چینل نے گوادر پر بیٹھے دھرنے کو کوریج نہیں دیا ہے البتہ ہماری مادری زبان کے حامل چینل وش نیوز بھی ابھی تک پسِ پشت رہا ہے۔ اسکے برعکس بھی چاروں اور مولانا کے چرچے ہورہے ہیں۔

بی بی سی سے لیکر کئی دیگر انگریزی نیوز چینلز نے بھی مولانا کے دھرنے کو کوریج دیا ہے۔ پرامن احتجاج کا حق آئین دیتا ہے حکمران تمام مطالبات پر بیٹھ کر ڈائیلاگ کریں۔ حکومت ان مطالبات پر عمل درآمد کریں کیونکہ مولانا کے تمام مطالبات قانونی ہیں۔ حکومت اور کوئی اوٹ پٹانک کی حرکت سے باز رہے اگر کسی اور غیرقانونی حربہ استعمال کیاگیا تو اسکے سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ یوں عوامی حکومت کا ظہور ممکن ہوپائے گا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں