نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے 13 نومبر بلوچ شہیدوں کے دن کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا بلوچ سرزمین کو طویل عرصے سے استعماریت اور سامراجیت نے اپنے پاؤں تلے روند رہا ہے اسی سامراجیت کے خلاف والیِ ریاست خانمحراب خان بلوچ نے 13 نومبر 1839 کو فرنگی کے قبضہ کو روکنے کیلئے ان کے خلاف بر سر پیکار ہوکر شہادت کے عظیم رتبے کوپالیا۔اسی دن سے لے کر آج تک بلوچ سپوت اپنی سر زمین کی خاطر نو آبادیاتی اور استعماری پالیسیوں کے خلاف جانیں نذر کیے جارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ 13 نومبر 1839 سے لیکر آج تک بلوچ قوم ٹوٹنے کے بجائے مزاحمت کرتا آرہا ہے، اس طویل جدوجہد کے دورانہزاروں کی تعداد میں بلوچ شہید ہوگئے جن میں سے کہیوں کے نام آج تک زندہ و جاوید ہیں، لیکن کہی شہداء آج بھی گمنام ہیں۔آج کادن ان تمام شہداء کو یکساں یاد کرنے کا ہے کہ جن کے نام، کام اور جدوجہد سے پوری قوم واقف ہے اور ان کو بھی یاد کیا جاتا ہےجو گمنام ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پوری دنیا کے ترقی یافتہ اقوام ہوں یا ترقی پذیر یا پھر پسماندہ سبھی اپنے شہیدوں کو یاد کرتے ہیں، جو اقوامزوال کی گہرائیوں کو چھو رہے ہوں یا پھر بام عروج پر جھوم رہے ہوں سبھی اپنے شہداء کے قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،قومیں آزاد ہوں یا غلام ہر وقت اپنے شہداء سے تجدید عہد کرتے ہیں کیونکہ یہ شہداء کا لہو ہوتا ہے جو غلام، زوال پذیر، پسماندہ اقوامکو لڑنے اور آگے بڑھنے کا جذبہ عنایت کرتا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں شہدائے بلوچستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سماج کی حیات نو در حقیقت خانمحراب خان بلوچ سمیت ان کے سپوتوں ہزاروں شہدا کی مرہون منت ہے، ان شہداء نے اپنی جان صرف اس لیئے قربان کی کیونکہانہیں بلوچ قوم کی آنے والے نسلوں کی پسماندگی کا احساس تھا وہ اسی احساس کو لیکر اپنے جان سے گزر گئے، ان کے قربانیوںکی بدولت آج ہر بلوچ کا سر فخر سے اونچا ہے،اسی لیے ہمیں چاہیے کہ آج کے دن ان شہداء کے ساتھ عہد و پیمان کرے کہ ہم ان کیجدوجہد کو آگے لے جانے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔