بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اوتھل کی جانب سے ارمابیل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں موجود بی ایس او اوتھل زون کے جنرل سیکریٹری رضوان بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری یاسین بلوچ جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رکن مرکزی کمیٹی بابا اعجاز بلوچ، زوانک جنرل سیکریٹری آغا شیر خان و دیگر نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں تعلیمی و تحقیقی اداروں میں منفی کرداروں کی موجودگی اور اثر رسوخ پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر اور گنے چنے تعلیمی اداروں میں شعور اور علمی سرکلز پر پابندی عائد کردی گئی ہے، آئے روز تعلیمی اداروں میں علمی آبیاری میں رکاوٹیں کھڑی کرکے ہمیں منفی راہ پر مشتعل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا اس سے یہ نتائج اخذ کئے گئے ہیں کہ قبضہ گیریت طرز عمل کو دوام دیکر بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگیوں کے ذریعے تعلیم سے دور رکھنے کے منفی حربوں کے ذریعے جہالت و ناخواندگی کے گھٹاٹوپ اندھیروں میں دھکیل کر قومی جہد سے دستبردار کیا جائے لیکن بی ایس او اور بساک اس قسم کے منفی، بدبودار اور توسیع پسندانہ عزائم و غیر انسانی اعمال کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ متحدہ و پختہ جدوجہد کے ذریعے ایسے عناصر کیخلاف دستوری عمل کے رو سے پرامن سیاسی جدوجہد کی جائیگی۔
انہون نے کہا کہ روز اول سے ہمیں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ تخلیقی و علمی اداروں میں تدریسی عمارتوں میں بلوچ نوجوانوں کو خوف اور دبدبے کے تحت ٹارچر کر کے تعلیم سے دور رکھا جائے تاکہ شعوری جدوجہد اور عالمی سطح پر قلابازی حالات سے بلوچ نوجوان کو لاعلم رکھ کر نیست و نابود کیا جائے لیکن بلوچ نوجوان اپنے متعین کردہ عملی راہ کو منتخب کرکے تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کےلئے ہمہ وقت تیار اور کمر بستہ ہیں۔
انہوں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی قائدین کے دورہ مکران پر تربت یونیورسٹی میں پیش آنے والے پراگندہ و انتظامیہ کی آمریتی رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ نوجوانوں کو اپنے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرکلنگ و ادبی محفلوں تک رسائی نہ دے کر یہ تاثر دینے کی انتہا کوشش کی گئی ہے کہ طلباء سیاست و علمی بحث و مباحثے کو غیر دستوری گردان کر ناپید و ختم کیا جائے۔
بی ایس او اور بساک ان تمام منفی کرداروں اور کو باخبر کرنا چاہتی ہے کہ طلباء سیاست نے اپنی علمی، فکری و پختگی سوچ کی بنا پر ادرے تخلیق کئے ہیں نہ کہ ان عناصر کی روش کو اپناتے ہوئے بگاڑے ہیں۔
انہوں نے تربت یونیورسٹی انتظامیہ سمیت تمام انتظامی آفیسران کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ملکی دستور اور انسانی حقوق کے چارٹر کے مطابق علم و دانش کے عمل کو مکروہ چہروں سے پاک کرکے تدریسی عمل کو بحال کیاجائے۔
انہون نے کہا کہ ہم پرامن سیاسی و علمی جدوجہد کے عالمی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قومی ادروں کی بحالی، ترقی و ترویج کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔