بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں اتوار کی صبح بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے دھرنا دے کر ٹریفک کی روانی معطل کر دی۔
سریاب روڈ پر دھرنے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہونے کی وجہ سے سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ سندھ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے آنے والے ہزاروں مسافر احتجاج کے باعث شہر میں داخل نہیں ہوسکے –
احتجاج کی کال گذشتہ شب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہوشاب واقعہ میں جاں بحق بچوں کے لواحقین کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو بلوچستان بھر میں احتجاج اور میتوں کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے۔
مختلف بلوچ طلباء تنظیموں کے کارکنوں کی بڑی تعداد اس وقت سریاب روڈ پر احتجاجاً بیٹھے ہیں –
سریاب روڈ پر موجود مظاہرین نے ہوشاپ واقعے میں ملوث ایف سی اہلکاروں کو گرفتار اور بلوچستان سے ایف سی کو نکالنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب شہر کے ریڈ زون گورنر ہاؤس کے سامنے لواحقین کا میتوں کے ہمراہ دھرنا پانچویں روز جاری رہا ہیں۔
دھرنے کے مقام پر بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے مقامی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور لواحقین کے پیش کیے گئے مطالبات کو تسلیم نہ کرنے پر بلوچستان حکومت پر تنقید کی جارہی ہے –
یاد رہے کہ رواں سال 10 اکتوبر کیچ کے علاقے ھوشاب میں ایف سی کی قریبی پوسٹ سے مارٹر گولہ فائر کیا گیا تھا جس سے 7 سالہ بچہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پر جانبحق ہوگئے جبکہ مارٹر کی زد میں آکر ایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا جسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا جو تاحال زیر اعلاج ہیں –