کوئٹہ: لاپتہ افراد کو بلوچ ہونے کی سزا دی جارہی ہے – ماما قدیر بلوچ

172

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4447 مکمل ہوگئے۔

پریس کلب کے سامنے اس کمیپ میں لاپتہ اور دوران حراست تشدد سے جانبحق نوجوانوں کی تصویریں سجائی گئی ہیں –

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے جن پر الزام ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے جو اس دنیا میں نہیں ہے انکے خاندان کو بتایا جائے اور جبری گمشدگی کے مسئلہ کو ملکی قوانین کے تحت حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سالوں سے لاپتہ افراد کا گناہ بلوچ ہونا ہے، 12 سالوں تک ٹارچر سیلوں میں اذیت سہنے والے نوجوان اپنے سب کچھ کھوکر بازیاب ہورہے ہیں –

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی سے ریاستی جبر میں تیزی آئی ہے –

انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قومی آواز کو دبانے کے لئے طاقت کا بے دریغ استعمال ریاست کے لیے مفید ثابت نہیں ہوگا –

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لیے قائم کمیشن صرف ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ہے –