بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں گذشتہ ہفتے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے واقعہ میں جانبحق ہونے والے کمسن بچے رامز خلیل کے لواحقین اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔
تین دنوں تک لواحقین نے تربت کے شہید فدا بلوچ چوک پر دھرنا دیا، تاہم کوئی اعلیٰ حکومتی وفد نے ان کے مطالبات کے لیے ان سے رابطہ نہیں کیا۔رواں ہفتے کے پہلے روز لواحقین نے میت کے ہمراہ بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ کے ریڈ زون میں پہنچ کر اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیا۔
لواحقین نے حکومت کو اپنے مطالبات پر مشتمل ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بدھ کی شام حکومتی وفد اور لواحقین کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز مرحلے میں پہنچ گئے۔ مذاکرات پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی صدر اور رکن بلوچستان اسمبلی سید احسان شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری کے درمیان ہوئے۔ لواحقین کی طرف سے سید احسان شاہ، شاہ میر حبیب، میران حیات، گلزار دوست اور ظریف رند شامل تھے۔
مذاکرات کی کامیابی کے بعد کمسن بچے رامز کی میت کو آبائی علاقے منتقل کیا جارہا ہے جہاں اس کو سپرد خاک کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 2 اکتوبر کو تحصیل بلیدہ میں سی ٹی ڈی نے بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے گھر پر چھاپہ مارا اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک کمسن بچہ رامز خلیل جانبحق، ایک بچہ اور خاتون زخمی ہوگئے تھے اور خلیل رند کو فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔
اس واقعہ کے بعد حکومتی سطح پر کہا گیا دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں بچے کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تاہم لواحقین نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔