پاکستان فوج کی طرف سے بلوچوں کے قتل عام میں تیزی لائی گئی ہے – بی آر پی

489

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری فوجی جارحیت کے خلاف جرمنی کے شہر گوٹنگن میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں جاری جبری گمشدگیوں، حراستی قتل، طلبہ پر تشدد اور خواتین اور بچوں کے قتل عام کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا تھا۔

بی آر پی کے ترجمان نے کہا ہے حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج کی طرف سے نہتے بلوچوں کے قتل عام میں تیزی لائی گئی ہے جس پر عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ 23 ستمبر کو تربت کے قریب لکڑیاں اکھٹے کرنے والی تاج بی بی کو پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے شہید کردیا جبکہ آج ہی فورسز کے اہلکاروں نے بلیدہ میں سیاسی کارکن ظریف رند کے گھر پر حملہ کر کے ان کے آٹھ سالہ بھتیجے کو قتل اور ایک بچے کو شدید زخمی کردیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ نہتے بلوچوں کو قتل کرنا ان کے گھر پر حملہ آور ہونا پاکستانی فوج کی ان پالیسیوں کا تسلسل ہے جو گزشتہ بیس سالوں سے جاری ہے جن کا مقصد عام اور خاص ہر طبقے کے بلوچوں کو قتل و غارت گری سے خاموش کرنا ہے تاکہ کوئی بھی اپنے حقوق کی جدوجہد میں اپنا حصہ نہ ڈال سکے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں طلبہ پر تشدد کر کے انہیں جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے۔

شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی دہشتگردانہ کارروائیوں پر ملکی و غیر ملکی انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔