وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ شب پاکستانی فوج، ایجنسیوں، رینجرز اور پولیس نے مشترکہ طور پر سندھ کے شہر قمبر کے گاؤں نور واہ میں ایک سندھی قوم پرست کارکن فقیر نور چانڈیو کے گھر پر چھاپہ مارا، جس ریڈ میں پاکستانی فورسز نے فقیر نور چانڈیو کے بوڑھے والد گل حسن چانڈیو، والدہ بصریٰ چانڈیو، زوجہ عارفہ چانڈیو، بہن پارس چانڈیو، بیٹی سندھو چانڈیو سمیت گھر کے 12 افراد کو گرفتار کرنے کے بعد اٹھاکر جبری لاپتہ کردیا ہے۔ جن کی رہائی کے لیے لواحقین کی جانب سے آج صبح قمبر پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار اور سندھ سجاگی فورم کے رہنماء سارنگ جویو نے پاکستانی فورسز کی جانب سے قوم پرست کارکن فقیر نور چانڈیو کے گھر کی عورتوں اور بوڑھے والد کو جبری لاپتہ کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیاں اب سندھ میں بھی بلوچستان جیسا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ بلوچوں کی طرح اب سندھی ماوں بہنوں کو بھی اٹھایا جا رہا ہے، گذشتہ کئی ہفتوں سے کراچی، قمبر اور نوابشاہ سے درجنوں قوم پرست کارکنان کے گھروں پر چھاپے لگائے گئے ہیں اور درجنوں کارکنان کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔ قمبر کے گاوں گاہی خان چانڈیو سے قوم پرست کارکن عاقب چانڈیو کے تین رشتہ داروں کامران چانڈیو، اویس چانڈیو، عقیل چانڈیو کو بھی گذشہ دنوں جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ نوابشاہ سے قوم پرست کارکن ماجد کیریو اور فقیر حکیم لاکھو کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ کراچی سے ساگر سعید گاڈہی، آکاش سرگانی اور ذاکر سہتو سمیت کئی درجن کارکنوں کو گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے بھی ایوب کاندھڑو، مرتضیٰ جونیجو، انصاف دایو، پٹھان خان زہرانی، امداد شاہ، منیر ابڑو، سرویچ نوحانی، اعجاز گاہو، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو سمیت 50 سے زائد سندھی کارکن کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز نے سندھ بھر میں سندھی سیاسی کارکنان کے خلاف آپریشن تیز کردیا ہے، جس کے خلاف ہم 23 اکتوبر سے مسلسل 24 گھنٹوں تک کراچی پریس کلب پر دھرنے کا اعلان کرتے ہیں ۔اگر پھر بھی فقیر نور چانڈیو کی فیملی اور دیگر قوم پرست کارکنان کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم سندھ بھر میں بھرپور تحریک چلائیں گے۔
اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم نے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل، عالمی ضمیر اور انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی ریاست کی جانب سے سندھ میں انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں کا نوٹس لیں اور سندھ میں جاری پاکستانی ریاستی مظالم کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر آواز اٹھائیں