بلوچستان کے علاقے مچھ سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ودود ساتکزئی کی ہمشیرہ نے کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ آکر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھائی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات بیان کئے۔
ودود ساتکزئی کی ہمشیرہ نے بتایا کہ 12 اگست 2021 کو میرا بھائی گھر پر مغرب کی نماز کی تیاری کر رہا تھا کہ اس کا دوست نثار ولد اسماعیل شاہ اس کو گھر سے بلا کر اپنے ہمراہ لے گیا، عینی شایدین کے مطابق تھوڑی دور ایف سی کی دو گاڑیاں کھڑے تھے اور ایک ٹوڈی گاڑی بغیر نمبر پلیٹ کالے شیشے والی بھی ان کے ہمراء تھا۔ نثار ولد اسماعیل شاہ نے باتوں باتوں میں میرے بھائی کو ان تک پہنچایا، جب وہ نزدیک پہنچے تو سادہ کپڑوں میں مبلوس اہلکاروں نے میرے بھائی کے منہ پر کپڑا ڈالا اور گاڑی میں پھینک دیا۔
ودود ساتکزئی کی ہمشیرہ نے بتایا چونکہ بلوچستان ایک قبائلی علاقہ ہے کوئی گواہی کیلئے سامنے نہیں آ تا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ ہمارا نام نہیں لینا کہ کل کو خفیہ ادارے والے ہمیں تنگ نہ کریں، میں اور میرے بھائی کو بھی پتا نہیں تھا اس کا دوست نثار احمد ولد اسماعیل شاہ مخبری کا کام کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا میرا بھائی ایک طالبعلم ہے وہ فارغ وقت میں اپنے بھائی کے ساتھ کوئلہ کان میں مزدوری کا کام کرتا ہے اور مغرب کے وقت وہ گھر آتا، میرے بھائی کا کسی قسم کے پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔
ہمشیرہ نے بتایا کہ ہم عدل و انصاف پر یقین رکھتے ہیں اس لئے کوئی ازخود فیصلہ یا حتمی رائے قائم کر نے کی بجائے یہ کہتے ہیں کہ اگر ودود پر کسی قسم کا بھی کوئی الزام ہے یا وہ کسی بھی جرم کا مرتکب ہوئے ہیں تو پھر ملک میں ایک آئین ہے، قانون ہے اس کے مطابق ودود کو عدالت میں پیش کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر کاٹیں اور مقدمہ چلائیں۔ اگر کوئی الزام ثابت ہو تو سزا دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس طرح ماورائے عدالت کسی شخص کو اغواء کرکے غائب کرنا انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور ملکی قانون کو پاؤں تلے روند نے کے مترادف ہے۔
ہمشیرہ لاپتہ ودود ساتکزئی کا مزید کہنا تھا اگر اس کے بھائی پر کوئی الزام ہے تو پھر سزا صرف اسے ہی ملنی چاہیے اس طرح کسی شخص کو غائب کر کے اس کے پورے خاندان کو کیوں ذہنی کرب میں مبتلا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہ میری آواز ہر سماعت تک تب تک پہنچانا جب تک کے مجھے انصاف نا ملے نہ صرف آپ کے پیشہ ورانہ فرائض کا تقاضا ہے بلکہ صحافت جیسے مقدس پیشے کا اخلاقی فرض بھی ہے، میں آج آپ کے توسط سے اقوام متحدہ ایمنسٹی انٹریشنل، ہیومن رائٹس واچ، ایشین رائٹس کمیشن سمیت انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ ودود ساتکزئی کے اس جبری گمشدگی کا نوٹس لیکر بحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کر یں۔