بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مختلف اوقات میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار تین افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں –
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق 31 مارچ 2019 کو بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار ماما ظریف ولد امام بلوچ گزشتہ دنوں بازیاب ہوگئے۔
پنجگور ہی سے گمشدگی کا شکار استاد تنزیل بھی گذشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
دوسری جانب گذشتہ سال 11 مئی کو خاران سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب ثناء بلوچ گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے پشین سے بازیاب ہوگئے۔
تینوں لاپتہ افراد کی بازیابی کی تصدیق انکے اہلخانہ و لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کرچکی ہیں-
بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ دن بدن گھمبیر صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق جہاں کچھ افراد کو بازیاب کیا جاتا ہے وہیں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مزید لوگوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جاتا ہے –
بلوچستان کے سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے گذشتہ طویل عرصے سے کوششیں جاری ہیں اور ساتھ ہی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گذشتہ ایک دہائی سے لاپتہ افراد کے لواحقین بھی سراپا احتجاج ہیں-