بارہ سال بعد لاپتہ شخص بازیاب، ذہنی توازن کھو چکا ہے

701

بلوچستان کے ضلع آواران کے تحصیل مشکے کا رہائشی 12 سال کی طویل جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوگیا۔

رواں مہینے کے پہلے ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ضلع ڈیرہ بگٹی سے ایک شخص کی تصویر اپلوڈ کی گئی تھی اور کہا گیا کہ لاپتہ شخص بازیاب ہوچکا تاہم اپنا ذہنی توازن کھونے کے سبب اپنے گھر اور فیملی کے بارے میں بتانے سے قاصر ہے-

بعض صارفین نے اسے بلوچ اسٹوڈنٹس رہنماء زاکر مجید سے تشبیہ دیا تھا جن کی جبری گمشدگی کو بارہ سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

تاہم آج بلوچستان کے ایک اونلاین نیوز ریڈیو زرمبش کے مطابق یہ شخص لاپتہ نصراللہ سکنہ نوکجو مشکے ہیں جو 12 سال قبل لاپتہ ہوئے تھے۔ 12 سالوں کی طویل گمشدگی اور اذیت کی وجہ سے بازیاب ہونے والے نصراللہ اپنی یاداشت اور ذہنی توازن کھوچکے ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے متعدد نشان ہیں۔

بازیاب ہونے والے نصراللہ کے بھائی نے سوشل میڈیا میں گردش تصویر کے بعد بھائی کا کھوج لگایا اور انہیں سر میں ایک چھوٹ کی وجہ سے پہچان لیا –

خیال رہے کہ بلوچستان سے کئی ایسے لاپتہ افراد بازیاب ہوچکے ہیں جو اپنے ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔

رواں سال بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے ایک لاپتہ شخص بازیاب ہوا تھا اور سوشل میڈیا میں بعض صارفین نے کہا کہ وہ 5 مئی 2013 کو تحصیل مند سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے سمیر بلوچ ہیں۔

بعد ازاں سمیر بلوچ کی فیملی نے تصدیق کی کہ مذکورہ شخص لاپتہ سمیر ہے تاہم ابتک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ شخص کہاں گیا اور کس حال میں ہے۔ آزاد ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کو دوبارہ پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔