بلوچستان اسمبلی کے سابق وزیر اور آزادی پسند جلاوطن رہنماء میر بختیار خان ڈومکی نے اپنے ایک بیان میں طالبان کے ہاتھوں افغانستان کے بلوچ اکثریتی صوبہ نیمروز میں بلوچ بزرگ رہنماء ملک خان محمد مری اور دیگر مہاجرین کی گرفتاری اور ان پر جعلی مقدمات کو ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے طالبان قیادت سے اپیل کی کہ وہ پاکستان جیسے مکروہ چہرہ کو پہچانتے ہوئے ان کی مفادات کی تحفظ کے بجائے ایک ہمسایہ کی طرح بلوچ مہاجرین کی تحفظ کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ بزرگ رہنماء ملک خان محمد اس وقت شدید بیماری کی حالت میں ہیں۔ ان کی رہائی کو یقینی بنائی جائے۔
بختیار ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچ وطن کے باسی پاکستانی ظلم و بربریت کے باعث ہمسایہ ممالک میں مہاجرت پر مجبور ہیں لہذا انہیں عالمی قوانین اور بلوچ و پشتون روایات کے تحت تمام حقوق دیئے جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز افغانستان کے بلوچ اکثریتی صوبے نیمروز میں افغان طالبان کی جانب سے بلوچ مہاجرین کے گھروں پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے گئے ہیں جن میں بزرگ بلوچ رہنماء سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دو افراد اس دوران زخمی ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر کیا۔ ماما قدیر بلوچ کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز افغانستان کے بلوچ اکثریتی صوبے نیمروز میں بلوچ مہاجرین کے گھروں پر طالبان اہلکاروں نے چھاپے مارے اور سات افراد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے
بلوچستان میں فوج کی جبر اور بربریت کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت کرکے ہمسایہ ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پہ مجبور ہوئے ہیں ان میں اکثریت افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
ماضی میں اشرف غنی اور حامد کرزئی کے حکومت میں لوگوں پہ حملے ہوتے رہے ہیں جہاں متعدد افراد جان بحق و زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان کے حکومت میں آنے سے بلوچ قوم پرست حلقے پناہ گزینوں کی مستقبل کے لئے تشویش کا اظہار کرتے آرہے ہیں تاہم گذشتہ دنوں نیمروز میں مسلح افراد نے دو بلوچ مہاجرین کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا جبکہ گذشتہ روز طالبان حکام کی جانب سے لوگوں کے گھروں پر چھاپہ مارکر سات افراد کو گرفتار کیا گیا۔
طالبان حکام کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے جبکہ سابق حکومتی عہدیدار و صحافی سمیت دیگر مکتبہ فکر اس عمل کی مذمت کررہے ہیں۔